حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت عمار بن یاسرؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ نے فرمایا: میری اُمت کی مثال بارش کی طرح ہے جس کا پتہ نہیں چلتا کہ پہلے حصہ میں خیر ہے یا آخری حصہ میں ۔5 حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ نبی کریم ﷺ کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے کچھ فرشتے ایسے ہیں جو زمین پر چلتے پھرتے رہتے ہیں، اور میری اُمت کی طرف سے مجھے سلام پہنچاتے رہتے ہیں۔ میری زندگی تمہارے لیے خیر ہے تم مجھ سے باتیں کرتے ہو (اور اَحکام شرعیہ مجھ سے پوچھتے رہتے ہو) میں (تمہارے سوالوں کا جواب دینے کے لیے) تم سے بات کرتا ہوں۔ اور میری وفات بھی تمہارے لیے خیر ہوگی (اور وہ اس طرح سے کہ) تمہارے اعمال مجھ پر پیش کیے جاتے رہیں گے۔ ان اعمال میں جو اچھے عمل مجھے نظر آئیں گے ان پر اللہ کی تعریف کروں گا (کہ اس کی توفیق سے ہوئے) اور جو برے عمل دیکھوں گا ان پر تمہارے لیے اللہ سے استغفار کروں گا۔1 حضرت ابو بُردہ ؓ فرماتے ہیں: میں ابنِ زیاد کے پاس بیٹھا ہوا تھا۔ اس کے پاس حضرت عبد اللہ بن یزید ؓ بھی موجود تھے۔ اس کے پاس خارجیوں کے سر کاٹ کر لائے جانے لگے۔ جب وہ کوئی سر لے کر گزرتے تو میں کہتا: یہ دوزخ کی آگ میں جائے گا۔ حضرت عبد اللہ بن یزید نے فرمایا: اے میرے بھتیجے! ایسے نہ کہو، کیوںکہ میں نے حضورﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے اس اُمت ( کے گناہوں) کا عذاب دنیا میں ہوگا (یعنی ہو سکتا ہے کہ یہ خارجی جو قتل ہو رہے ہیں تو اس دنیاوی سزا کے بعد ان کو آخرت میں عذاب نہ ہو)۔2 حضرت ابو بُردہ ؓ فرماتے ہیں: میں عبید اللہ بن زِیاد کے پاس سے باہر نکلا تو میں نے دیکھا کہ وہ (خوارج کو) بہت سخت سزا دے رہاہے، تو میں حضورﷺ کے ایک صحابی کے پاس بیٹھ گیا۔ انھوں نے کہا: حضورﷺ نے فرمایاہے: اس اُمت کی سزا (دنیا میں) تلوار سے (قتل کیے جانا) ہوگی۔3مسلمانوں کے مال اور جان کا احترام کرنا حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ کے زمانے میںایک آدمی قتل ہوگیا اور اس کے قاتل کا پتا نہ چلا۔ (یہ خبر سن کر) حضورﷺ اپنے منبر پر تشریف فرما ہوئے اور فرمایا: اے لوگو! یہ کیا بات ہے؟ میں تم لوگوں میں موجود ہوں اور ایک آدمی قتل ہوگیا اور اس کے قاتل کا پتا نہیں چل رہا ہے۔ اگر تمام آسمان والے اور زمین والے مل کر ایک مسلمان کو قتل کر دیں تو بھی اﷲ تعالیٰ انھیں بے حد وحساب عذاب دے گا۔1 حضرت ابو سعید ؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ کے زمانے میںایک آدمی قتل ہوگیا۔ حضور ﷺ بیان کے لیے منبر پر