حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آپ کے لیے ایک چٹائی بچھا کر اس پر پانی چھڑک دیا (تاکہ نرم ہو جائے) پھر آپ نے اس پر نماز پڑھی اور ان کے لیے دعا فرمائی۔2 حضرت انس ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ اپنے دو صحابہ کے درمیان بھائی چارہ کرادیتے تھے (تو ان میں آپس میں اتنی محبت ہو جاتی تھی) کہ جب تک ان میں سے ایک دوسرے سے مل نہ لیتا تھا اس وقت تک اسے وہ رات بہت لمبی معلوم ہوتی تھی۔ چناںچہ وہ اپنے بھائی سے بڑی محبت اور نرمی سے ملتا اور پوچھتا: آپ میرے بعد کیسے رہے؟ اور دوسرے لوگوں کا (جن میں بھائی چارہ نہ ہوتا تھا) یہ حال تھا کہ تین دن کے اندر ہر ایک دوسرے سے مل کر اس کا سار ا حال معلوم کرلیا کرتا تھا ۔3 حضرت عون ؓ کہتے ہیں: جب حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ کے ساتھی (کوفہ سے مدینہ) ان کے پاس آئے تو ان سے حضرت عبد اللہ نے پوچھا: کیا تم ایک دوسرے کے پاس بیٹھتے رہتے ہو؟ ان لوگوں نے کہا: (جی ہاں) یہ کام ہم نہیں چھوڑ سکتے۔ پھر پوچھا: کیا تم لوگ آپس میں ایک دوسرے سے ملتے رہتے ہو؟ ان لوگوں نے کہا: جی ہاں اے ابو عبد الرحمن! (ہماری تو یہ حالت ہے کہ) ہم میں سے کسی کو اس کا بھائی نہیں ملتا تو وہ اسے پیدل ڈھونڈتا ہوا کوفہ کے آخری کنارے میں چلا جاتا ہے اور اسے مل کر ہی واپس آتا ہے۔ حضرت عبد اللہ نے فرمایا: جب تک تم یہ کام کرتے رہو گے تم لوگ خیر پر رہو گے۔1 حضرت اُمّ درداء ؓ فرماتی ہیں: حضرت سلمان ؓ ہمیں ملنے کے لیے مدائن سے پیدل چل کر ملکِ شام آئے، اس وقت انھوں نے گھٹنوں تک کی چھوٹی شلوار پہنی ہوئی تھی۔2ملنے کے لیے آنے والوں کا اِکرام کرنا حضرت ابنِ عمر ؓ فرماتے ہیں: میں حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ حضورﷺ نے (اِکرام کے لیے) میری طرف ایک تکیہ رکھ دیا جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی، لیکن میں (ادب کی وجہ سے) اس پر نہ بیٹھا اور وہ تکیہ یوں ہی میرے اور حضورﷺ کے درمیان پڑا رہا۔3 حضرت اُمّ سعد بنتِ سعد بن ربیع ؓ فرماتی ہیں کہ میں حضرت ابو بکر صدیق ؓکی خدمت میں گئی۔ انھوں نے میرے لیے اپنا کپڑا بچھا دیا جس پر میں بیٹھ گئی۔ اتنے میں حضرت عمرؓ بھی اندر آگئے۔ انھوں نے پوچھا (کہ یہ عورت کون ہے جس کا یہ اِکرام ہو رہا ہے؟) حضرت ابو بکر نے کہا: یہ اس شخص کی بیٹی ہے جو مجھ سے بھی بہتر تھا اور آپ سے بھی۔ حضرت عمر نے پوچھا: اے خلیفۂ رسو لﷺ! وہ شخص کون ہے؟ حضرت ابو بکر نے کہا: یہ اس آدمی کی بیٹی ہے جس کا حضورﷺ کے