حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت ابو بکر ؓ کا مال خرچ کرنا حضرت اسماء ؓ فرماتی ہیں: جب حضورِ اَقدس ﷺ (مکہ سے ہجرت کے لیے) روانہ ہوئے اور حضرت ابو بکر ؓ بھی آپ کے ساتھ روانہ ہوئے۔ تو حضرت ابو بکر نے اپنے ساتھ اپنا سارا مال پانچ ہزار یا چھ ہزار درہم جتنا بھی تھا، سارا لے لیا اور لے کر حضور ﷺ کے ساتھ چلے گئے۔ پھر ہمارے دادا حضرت ابو قحافہ ؓ ہمارے گھر آئے ان کی بینائی جا چکی تھی۔ انھوں نے کہا: اللہ کی قسم! میرے خیال میں تو ابو بکر تم لوگوں کو جانے کے صدمہ کے ساتھ مال کا صدمہ بھی پہنچا گئے ہیں۔ یعنی خود تووہ گئے ہی ہیں میرا خیال یہ ہے کہ وہ مال بھی سارا لے گئے ہیں اور تمہارے لیے کچھ نہیں چھوڑا ہے۔ میں نے کہا: دادا جان! ہرگز نہیں، وہ تو ہمارے لیے بہت کچھ چھوڑ کر گئے ہیں۔ اور میں نے (چھوٹی چھوٹی) پتھریاں لے کر گھر کے اس طاق میں رکھ دیں جس میں حضرت ابو بکر اپنا مال رکھا کرتے تھے۔ (اس زمانہ میں درہم ودینار چھوٹی پتھریوں کی طرح کے ہوتے تھے، لہٰذادرہم ودینار کے سائز کی پتھریاں رکھی ہوں گی) پھر میں نے ان پتھریوں پر ایک کپڑا ڈال دیا، پھر میں نے اپنے دادا جان کا ہاتھ پکڑ کر ان سے کہا: اے دادا جان! اپنا ہاتھ اس مال پر رکھیں۔ چناںچہ انھوں نے اپنا ہاتھ اس پر رکھا (وہ یہ سمجھے کہ یہ درہم ودینار ہی ہیں) تو انھوں نے کہا: کوئی بات نہیں اگر وہ تمہارے لیے اتنا مال چھوڑ گئے ہیں تو انھوں نے اچھا کیا، اس سے تمہارا گزارہ ہوجائے گا۔ حضرت اسماء کہتی ہیں: اللہ کی قسم! انھوں نے ہمارے لیے کچھ نہیں چھوڑا تھا، لیکن میں نے یہ کام بڑے میاں (دادا جان) کی تسلی کے لیے کیا تھا۔1 اور یہ پہلے گزر چکا ہے کہ حضرت ابو بکر ؓ نے غزوۂ تبوک میں اپنا سارا مال جو کہ چار ہزار درہم تھا خرچ کیا تھا۔حضرت عثمان بن عفان ؓ کا مال خرچ کرنا حضرت عبد الرحمن بن خباب سَلَمی ؓ فرماتے ہیں: نبی کریم ﷺ نے بیان فرمایا اور جیشِ عُسرہ (غزوۂ تبوک میں جانے والے لشکر) پر خرچ کرنے کی ترغیب دی۔ تو حضرت عثمان بن عفان ؓ نے کہا: کجاوے اور پالان سمیت سو اُونٹ میرے ذمّہ ہیں یعنی میں دوں گا۔ پھر حضور ﷺ منبر سے ایک سیڑھی نیچے تشریف لائے اور پھر (خرچ کرنے کی) ترغیب دی تو حضرت عثمان نے پھر کہا: کجاوے اور پالان سمیت اور سو اونٹ میرے ذمّہ ہیں۔ حضرت عبد الرحمن کہتے ہیں: میں نے حضور ﷺ کو دیکھا کہ (حضرت عثمان کے اتنا زیادہ خرچ کرنے پر بہت خوش ہیں اور خوشی کی وجہ سے) ہاتھ کو ایسے ہلا رہے ہیں جیسے تعجب وحیرانی میں انسان ہلایا کرتا ہے۔ اس موقع پر عبد الصمد راوی نے سمجھانے کے لیے اپنا ہاتھ باہر نکال کر ہلا کر دکھایا۔ اور حضور ﷺ فرما رہے تھے: اگر اتنا زیادہ خرچ کرنے کے بعد عثمان کو ئی بھی (نفل) عمل نہ کرے تو ان کا کوئی نقصان نہیں ہوگا۔