حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آگئے اور تھوڑے ہی عرصہ کے بعد ان کا انتقال ہوگیا۔ اللہ ان پر رحمت نازل فرمائے! جب حضرت عمر کو ان کے انتقال کی خبر ملی تو ان کو بہت رنج وصدمہ ہوا اوران کے لیے خوب دعائے رحمت ومغفرت کی۔ پھر (ان کو دفن کرنے) حضرت عمر پیدل (مدینہ کے قبرستان) جنت البقیع گئے اور آپ کے ساتھ اور لوگ بھی پیدل چل رہے تھے۔ حضرت عمر نے اپنے ساتھیوں سے فرمایا: تم میں سے ہر آدمی اپنی آرزو اور تمنا ظاہر کرے۔ چناںچہ ایک آدمی نے کہا: اے امیر المؤمنین! میرا دل چاہتا ہے کہ میرے پاس بہت سا مال ہو اور میں اس سے خرید خرید کر اتنے اتنے غلام اللہ کے لیے آزاد کروں۔ دوسرے نے کہا: میرا دل چاہتا ہے کہ میرے پاس بہت سا مال ہو جسے میں اللہ کے راستہ میں خرچ کر دوں۔ تیسرے نے کہا: میرا دل چاہتا ہے کہ مجھے اتنی جسمانی طاقت مل جائے کہ میں خود زمزم سے ڈول نکال نکال کر بیت اللہ کے حاجیوں کو زمزم پلاؤں۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: میرا دل چاہتا ہے کہ میرے پاس عمیر بن سعد ؓ جیسا آدمی ہو جسے میں مسلمانوں کے مختلف کاموں میں اطمینان سے لگا سکوں۔1حضرت سعید بن عامر بن حِذْیَم جمحی ؓ کا قصہ حضرت خالد بن معدان ؓ کہتے ہیں: حضرت عمر بن خطّاب ؓ نے حضرت سعید بن عامر بن حِذْیَم جمحی ؓ کو حمص پر ہمارا گورنر بنایا۔ جب حضرت عمر بن خطّاب حمص تشریف لائے تو فرمایا: اے حمص والو! تم نے اپنے گورنر کو کیسا پایا؟ اس پر انھوں نے حضرت عمر سے اپنے گورنر کی شکایتیں کیں۔ چوںکہ حمص والے بھی اپنے گورنر کی ہمیشہ شکایت کیا کرتے تھے اس وجہ سے حمص کو چھوٹا کوفہ کہا جاتا تھا۔ انھوں نے کہا: ہمیں ان سے چار شکایتیں ہیں: پہلی تو یہ ہے کہ جب تک اچھی طرح دن نہیں چڑھ جاتا اس وقت تک یہ ہمارے پاس گھر سے باہر نہیں آتے۔ حضرت عمر نے فرمایا: واقعی یہ تو بہت بڑی شکایت ہے، اس کے علاوہ اور کیا ؟ انھوں نے کہا: یہ رات کو کسی کی بات نہیں سنتے۔ حضرت عمر نے فرمایا:یہ بھی بڑی شکایت ہے، اس کے علاوہ او ر کیا؟ انھوں نے کہا: مہینے میں ایک دن گھر میں ہی رہتے ہیں ہمارے پاس باہر آتے ہی نہیں۔ حضرت عمر نے فرمایا: یہ بھی بڑی شکایت ہے، اس کے علاوہ اور کیا؟ انھوں نے کہا: کبھی کبھی ان کو موت جیسی بے ہوشی کا دورہ پڑتا ہے۔ حضرت عمر نے حمص والوں کو اور ان کے گورنر کو ایک جگہ جمع کیا اور یہ دعا مانگی: اے اللہ! سعید بن عامر کے بارے میں (اچھے ہونے کا) میر ا جو اندازہ تھا آج اسے غلط نہ ہونے دے۔ اس کے بعد حمص والوں سے فرمایا: تمہیں ان سے کیا شکایت ہے؟ انھوں نے کہا: جب تک اچھی طرح دن نہیں چڑھ جاتا اس وقت تک یہ گھر سے ہمارے پاس باہر نہیں آتے۔ حضرت سعید نے کہا: اللہ کی قسم! اس کی وجہ بتانا مجھے پسند نہیں تھی، لیکن اب میں مجبور اً بتاتا ہوں۔ بات یہ ہے