حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
قبول کرلیتیں اور پھر اسے ہدیہ کے بدلے میں کچھ دے دیتیں۔ میرا خیال یہ ہے کہ تم نے اس عورت کو حقیر سمجھا ہے۔ اے عائشہ! تواضع اختیار کرو، کیوںکہ اللہ تعالیٰ تواضع کرنے والوں کو پسند کرتے ہیں اور تکبر کرنے والوں کو پسند نہیں کرتے ہیں۔2سوال کرنے سے بچنا حضرت ابو سعید ؓ فرماتے ہیں: ایک مرتبہ ہم لوگ بہت زیادہ محتاج اور بد حال ہوگئے تو مجھے میرے گھر والوں نے کہا کہ میں حضورﷺ کی خدمت میں جا کر کچھ مانگ لوں۔ چناںچہ میں حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ وہاں میں نے حضورﷺ سے سب سے پہلی جو بات سنی وہ یہ تھی کہ آپ فرما رہے تھے: جو اللہ تعالیٰ سے غنا طلب کرے گا (غنا یہ ہے کہ دل میں دنیا کی طلب وحرص نہ رہے) اسے اللہ تعالیٰ غنا عطا فرما دیں گے۔ اور جو عفّت طلب کرے گا (عفّت یہ ہے کہ آدمی اللہ کی تمام منع کی ہوئی چیزوں سے اور مانگنے سے رکے، اور پاک دامن ہو) اللہ تعالیٰ اسے عفّت عطا فرمائیں گے۔ اور جو ہم سے کوئی چیز مانگے گا اور وہ چیز ہمارے پاس موجود ہوئی تو ہم اسے اپنے لیے بچا کر نہیں رکھیں گے، بلکہ ہم اسے وہ چیز دے دیں گے۔ یہ سن کر میں نے حضورﷺ سے کچھ نہ مانگا اور ویسے ہی واپس آگیا۔ (ہم نے فقر وفاقہ اور تکلیفوں کے ساتھ دین کی محنت کی جس کے نتیجہ میں) بعد میں دنیا ہم پر ٹوٹ پڑی۔1 حضرت ابو سعید ؓ فرماتے ہیں: ایک دن میں نے صبح کو بھوک کی شدّت کی وجہ سے پیٹ پر پتھر باندھا ہوا تھا۔ تو میری بیوی یا باندی نے مجھ سے کہا: حضورﷺ کی خدمت میں جاؤ اور ان سے کچھ مانگ لو۔ فلاں آدمی نے حضورﷺ کی خدمت میں جا کر مانگا تھا حضور ﷺ نے اسے عطا فرمایا ہے۔ چناںچہ میں حضورﷺ کی خدمت میں گیا تو آپ بیان فرما رہے تھے۔ آپ نے اپنے بیان میں یہ بھی فرمایا: جو اللہ سے عفّت وپاک دامنی طلب کرے گا اللہ تعالیٰ اسے عفّت وپاک دامنی عطا فرمائیں گے۔ اور جو اللہ سے غناطلب کرے گا اللہ اسے غنی بنا دیں گے۔ اور جو ہم سے مانگے گا ہم یا تو اسے دے دیں گے یا اس کے ساتھ غم خواری کریں گے۔ اور جو ہم سے غنا برتتا ہے اور ہم سے مانگتا نہیں ہے وہ ہمیں مانگنے والے سے زیادہ محبوب ہے۔ یہ سن کر میں واپس آگیا اور حضورﷺ سے کچھ نہ مانگا۔ (جب میں نے حضورﷺ کی بات پر عمل کیا اور مانگا نہیں اور فاقہ پر صبر کیا اور پھر بھی دین کی محنت پوری طرح کرتا رہا، تو اللہ تعالیٰ نے قربانیوں کے ساتھ دین کی محنت کرنے پر جو برکت ورحمت کا وعدہ فرما رکھا ہے وہ پورا فرمایا) اور پھر اللہ تعالیٰ ہمیں دیتے رہے یہاں تک کہ اب میرے علم کے مطابق اَنصار میں کوئی گھرانہ ہم سے زیادہ مال دار نہیں ہے۔2 حضرت عبد الرحمن بن عوف ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ نے مجھ سے کچھ وعدہ فرما رکھا تھا۔ جب بنو قریظہ یہودیوں کا علاقہ