حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت عروہ ؓ فرماتے ہیں کہ جب حضرت عمرؓ ملکِ شام آئے تو عام لوگ اور وہاں کے بڑے آدمی سب ان کا استقبال کرنے آئے۔ حضرت عمر نے فرمایا: میرے بھائی کہاں ہیں؟ لوگوں نے پوچھا: وہ کون ہیں؟ آپ نے فرمایا: حضرت ابو عبیدہ۔ لوگوں نے کہا: ابھی آپ کے پاس آتے ہیں۔ چناںچہ جب حضرت ابو عبیدہؓ آئے تو حضرت عمر (سواری سے) نیچے اُترے اور ان سے معانقہ کیا۔ پھر اور حدیث ذکر کی جیسے آگے آئے گی۔3مسلمان کے ہاتھ، پاؤں اور سر کا بوسہ لینا حضرت شعبی ؓ کہتے ہیں: جب حضورﷺ خیبر سے واپس آئے تو حضرت جعفر بن ابی طالبؓ نے حضورﷺ کا استقبال کیا۔ حضورﷺ نے انھیںاپنے ساتھ چمٹا لیا اور ان کی آنکھوں کے درمیان بوسہ لیا اور فرمایا: مجھے معلوم نہیں کہ مجھے جعفر کے آنے کی زیادہ خوشی ہے یا خیبر کے فتح ہونے کی۔ دوسری روایت میں یہ ہے کہ حضورﷺ نے ان کو اپنے ساتھ چمٹا کران سے معانقہ کیا۔4 حضرت عبد الرحمن بن رزین ؓکہتے ہیں کہ حضرت سلمہ بن اکوعؓ نے فرمایا: میں نے اپنے اس ہاتھ سے حضورﷺ سے بیعت کی ہے۔ حضرت عبد الرحمن کہتے ہیں کہ بیعت کے بعد ہم نے حضرت سلمہ کے ہاتھ کو چوما اور انھوں نے اس سے منع نہ فرمایا۔5 حضرت ابنِ عمرؓ نے نبی کریمﷺ کے ہاتھ کا بوسہ لیا۔1 حضرت عمر نے حضورﷺ کا بوسہ لیا ہے۔2 حضرت کعب بن مالکؓ فرماتے ہیں: (غزوۂ تبوک سے میرے پیچھے رہ جانے پر) جب اللہ تعالیٰ کی طرف سے میری توبہ قبول ہو جانے کی آیت نازل ہوئی تو میں حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور میں نے حضورﷺ کا ہاتھ لے کر چوما۔3 حضرت ابو رجاء عطاردی ؓ کہتے ہیں: میں مدینہ آیا تو میں نے دیکھا کہ لوگ ایک جگہ جمع ہیں اور ان کے بیچ میں ایک آدمی ہے جو دوسرے آدمی کے سر کو چوم رہا ہے اور کہہ رہا ہے کہ میں آپ پر قربان جاؤں! اگر آپ نہ ہوتے تو ہم ہلاک ہو جاتے۔ میں نے پوچھا: یہ چومنے والا کون ہے؟ اور کس کو چوم رہا ہے؟ کسی نے بتایا: یہ حضرت عمر بن خطّابؓ ہیں جو حضرت ابوبکرؓ کے سر کا بوسہ لے رہے ہیں کہ سب کی رائے یہ تھی کہ جن مرتدین نے زکوٰۃ دینے سے انکار کیا ہے ان سے جنگ نہ کی جائے اور اکیلے حضرت ابو بکر کی رائے یہ تھی کہ ان سے جنگ کی جائے، اور آخر سب کی رائے کے خلاف حضرت ابو بکر کی رائے پر عمل ہوا اور اس میں اسلام کا بہت فائدہ ہوا۔4