حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت ابو حازمؓ فرماتے ہیں کہ حضرت ابنِ عمر ؓ کا ایک عراقی آدمی پر گزر ہوا جو زمین پر بے ہوش پڑا ہوا تھا۔ انھوں نے پوچھا: اسے کیا ہوا؟ لوگوں نے بتایا کہ جب اس کے سامنے قرآن پڑھا جاتا ہے توا س کی یہ حالت ہو جاتی ہے۔ انھوں نے فرمایا: ہم بھی اللہ سے ڈرتے ہیں، لیکن ہم تو بے ہوش ہو کر زمین پر نہیں گرتے۔1 حضرت شدّاد بن اَوس انصاری ؓ جب بستر پر لیٹتے تو کروٹیں بدلتے رہتے اور ان کو نیند نہ آتی اور یوں فرماتے: اے اللہ! جہنم نے میری نیند اُڑا دی۔ پھر کھڑے ہو کر نماز شروع کر دیتے اور صبح تک اس میں مشغول رہتے۔2 حضرت عمرو بن سلمہ ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہؓ نے فرمایا: اللہ کی قسم! میری آرزو ہے کہ کاش! میں کوئی درخت ہوتی۔ اللہ کی قسم! میری آرزو ہے کہ کاش! میں مٹی کا ڈھیلا ہوتی۔ اللہ کی قسم! میری آرزو ہے کہ کاش! اللہ نے مجھے پیدا ہی نہ کیا ہوتا۔3 حضرت ابنِ ابی مُلَیکہ ؓکہتے ہیں کہ حضرت عائشہؓ کے انتقال سے پہلے ان کی خدمت میں حضرت ابنِ عباس ؓ آئے اور ان کی تعریف کرنے لگ گئے کہ اے رسول اللہ ﷺ کی زوجہ محترمہ ! آپ کو خوش خبری ہو! حضورﷺ نے آپ کے علاوہ اور کسی کنواری عورت سے شادی نہیں کی، اور آپ کی (تہمتِ زنا سے) براء ت آسمان سے اتری تھی۔ اتنے میں سامنے سے حضرت ابنِ زبیر حاضرِ خدمت ہوئے تو حضرت عائشہ نے فرمایا: یہ عبد اللہ بن عباس میری تعریف کر رہے ہیں اور مجھے یہ بالکل پسند نہیں ہے کہ آج میں کسی سے اپنی تعریف سنوں۔ میری تمنا تویہ ہے کہ کاش! میں بھولی بسری ہو جاتی۔4 …٭ ٭ ٭…اللہ کے خوف سے رونا سیدنا حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کا رونا حضرت عبد اللہؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ نے مجھ سے فرمایا: مجھے قرآن پڑھ کر سناؤ۔ میں نے عرض کیا: میں آپ کو قرآن سناؤں حالاںکہ قرآن تو خود آپ پر نازل ہوا ہے۔ حضورﷺ نے فرمایا: میرا دل چاہتا ہے کہ میں دوسرے سے قرآن سنوں۔ چناںچہ میں نے سورۂ نساء پڑھنی شروع کر دی۔ اور جب میں {فَکَیْْفَ اِذَا جِئْنَا مِنْ کُلِّ اُمَّۃٍم بِشَہِیْدٍ وَّجِئْنَا بِکَ عَلٰی ہٰـؤُلَآئِ شَہِیْدًاo} 1 پر پہنچا تو حضورﷺ نے فرمایا: بس کرو۔ میں نے آپ کی طرف دیکھا تو آپ کی آنکھیں آنسو بہا رہی تھیں۔2