حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یہ میرے چنے ہوئے پھل ہیں اور جو عمدہ پھل تھے وہ ان ہی میں ہیں ( میرے علاوہ) ہر پھل چننے والے کا ہاتھ اس کے منہ کی طرف جا رہا تھا ۔ حضرت عنترہ ؓ کہتے ہیں: میں ایک دن حضرت علی ؓکی خدمت میں حا ضر ہوا۔ تھوڑی دیر میں ان کا غلام قَنْبر آیا اور اس نے کہا: اے امیر المؤمنین! آپ (سارا ہی مال تقسیم کر دیتے ہیں اور) کچھ بھی باقی نہیں چھوڑ تے حالاںکہ اس مال میں آپ کے گھر والوں کا بھی حصہ ہے، اس لیے میں نے آپ کے لیے کچھ بہت عمدہ مال چھپا کر رکھا ہے۔ حضرت علی نے پوچھا: وہ کیا ہے؟ قَنْبرنے کہا: آپ چل کر خود ہی دیکھ لیں کہ وہ کیا ہے؟ چناںچہ حضرت علی چلے اور قَنْبراُن کو ایک کمرے میں لے گیا۔ وہاں ایک بڑا برتن رکھا ہوا تھا جس پر سو نے کا پانی چڑھا ہوا تھا اور وہ سونے چاندی کے بر تنوں سے بھرا ہوا تھا۔ جب حضر ت علی نے اسے دیکھا تو فرمایا: تیری ماں تجھے گم کرے! تم میرے گھر میں بہت بڑی آگ داخل کر نا چاہتے ہو۔ پھر حضرت علی نے تول تول کر ہر قوم کے سردار کو اس کے حصہ کے مطابق دینا شروع کیا اور پھر یہ شعر پڑھا جس کا ترجمہ ابھی گزرا ہے۔ ھٰذَا جَنَايَ وَخِیَارُہٗ فِیْہِ وَکُلُّ جَانٍ یَدُہُ إِلٰی فِیْہ اور فرمایا: (اے دنیا!) مجھے دھو کہ مت دے، جا کسی اور کو جاکر دھوکہ دے۔1مسلمانوں کے مالی حقوق کے بارے میں حضرت عمر ؓ کی رائے حضرت اسلم ؓ کہتے ہیں: میںنے حضرت عمر ؓ کو یہ فر ماتے ہوئے سنا کہ اس مال کے بارے میں مشورہ کرنے کے لیے جمع ہوجاؤ اور یہ غور کرو کہ یہ مال کن لوگوں میں تقسیم کیا جائے۔ (جب مطلوبہ حضرات جمع ہوگئے تو) فرمایا: میں نے آپ لوگوں کو اس لیے جمع کیا ہے تاکہ اس مال کے بارے میں مشورہ کر لیا جائے اور غور کر لیا جائے کہ یہ مال کن لوگوں میں تقسیم کیا جائے۔ میں نے اللہ کی کتاب(قرآنِ مجید) کی چند آیتیں پڑھی ہیں۔ میں نے اللہ تعالیٰ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: { مَآ اَفَآئَ اللّٰہُ عَلٰی رَسُوْلِہٖ مِنْ اَہْلِ الْقُرٰی فَلِلّٰہِ وَلِلرَّسُوْلِ وَلِذِی الْقُرْبٰی وَالْیَتٰمٰی وَالْمَسٰکِیْنِ وَابْنِ السَّبِیْلِلا کَیْْ لَا یَکُوْنَ دُوْلَۃًم بَیْْنَ الْاَغْنِیَآئِ مِنْکُمْط وَمَا اٰتٰـکُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْہُ وَمَا نَہٰـکُمْ عَنْہُ فَانْتَہُوْاج وَاتَّقُوا اللّٰہَط اِنَّ اللّٰہَ شَدِیْدُ الْعِقَابِo لِلْفُقَرَآئِ الْمُہٰجِرِیْنَ الَّذِیْنَ اُخْرِجُوْا مِنْ دِیْارِہِمْ وَاَمْوَالِہِمْ یَبْتَغُوْنَ فَضْلاً مِّنَ اللّٰہِ وَرِضْوَانًا وَّیَنْصُرُوْنَ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ ط اُولٰٓئِکَ ہُمُ الصّٰدِقُوْنَ o}1 جو کچھ اللہ تعالیٰ (اس طور پر) اپنے رسول ﷺ کو دوسری بستیوں کے (کافر) لوگوں سے دلوادے (جیسے فدک اور ایک حصہ خیبر کا) سو