حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے بنا جو اس وحی کا اتباع کرتے ہیں جو اُن پر نازل کی گئی تھی، اور آپ کے بعد ہم کو ثابت قدم رکھ، اور آخرت میں ہمیں ان کے ساتھ جمع فرما۔ اورلوگ آمین کہتے جاتے۔ پہلے مردوں نے نماز پڑھی، پھر عورتوں نے، پھر بچوں نے۔1حضورﷺ کی وفات پر صحابۂ کرام ؓ کی حالت اور ان کا حضورﷺ کی جدائی پر رونا حضرت انسؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ کا انتقال ہوگیا۔ حضرت ابو بکر ؓ نے دیکھا کہ لوگ آپس میں چپکے چپکے باتیں کر رہے ہیں۔ حضرت ابو بکر نے اپنے غلام سے فرمایا: جاؤ اور سنو کہ لوگ چپکے چپکے کیا باتیں کر رہے ہیں، پھر مجھے آکر بتاؤ۔ اس نے واپس آکر بتایا کہ لوگ کہہ رہے ہیں کہ حضرت محمد ﷺ کا انتقال ہوگیا ہے۔ حضرت ابو بکر یہ سنتے ہی تیزی سے چلے اور وہ فرما رہے تھے کہ ہائے! میری کمر ٹوٹ رہی ہے۔ انھیں اتنا زیادہ غم تھا کہ لوگ یہی سمجھ رہے تھے کہ یہ مسجد تک نہیں پہنچ سکیں گے۔ بہرحال وہ ہمت کر کے کسی طرح مسجد پہنچ ہی گئے۔2 حضرت ابنِ عباسؓ فرماتے ہیں: جب حضورﷺ نے دنیا سے پردہ فرما لیا تو حضرت ابوبکرؓ حضورﷺ کے حجرہ سے مسجد میں تشریف لائے۔ اس وقت حضرت عمرؓ مسجد میں لوگوں میں بیان کر رہے تھے۔ حضرت ابو بکر نے کہا: اے عمر! بیٹھ جاؤ۔ (اس پر حضرت عمر بیٹھ گئے) حضرت ابو بکر نے اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا اور کلمۂ شہادت کے بعد فرمایا: اَما بعد! تم میں سے جو آدمی حضرت محمد ﷺ کی عبادت کرتا تھا اسے معلوم ہو جانا چاہیے کہ حضرت محمد ﷺ کا انتقال ہوگیا، اور جو اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتا تھا اسے یقین ہونا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ ہمیشہ زندہ رہیں گے ان کو موت نہیں آسکتی۔ اور اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا ہے: {وَمَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوْلٌج قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِہِ الرُّسُلُط اَفَاoئِنْ مَّاتَ اَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلٰی اَعْقَابِکُمْ}1 آخر تک۔ اور محمد (ﷺ) نرے رسول ہی تو ہیں۔ آپ سے پہلے اور بھی بہت رسول گزر چکے ہیں۔ سواگر آپ کا انتقال ہو جاوے یا آپ شہید ہی ہو جاویں تو کیا تم لوگ اُلٹے پھر جاؤ گے؟ حضرت ابنِ عباس ؓ کہتے ہیں: اللہ کی قسم! ایسا معلوم ہو رہا تھا کہ گویا لوگ حضرت ابو بکر کی تلاوت سے پہلے اس آیت کو جانتے ہی نہیں تھے کہ یہ بھی اُتری ہے۔ تمام لوگوں نے حضرت ابو بکر سے اس آیت کو ایک دم لے لیا اور ہر آدمی اسے پڑھنے لگا۔ اور حضرت عمر بن خطّاب نے فرمایا: اللہ کی قسم! جوں ہی میں نے حضرت ابو بکر کو یہ آیت پڑھتے ہوئے سنا تو میں تو دہشت کے مارے کانپنے لگ گیا اور میرے پیروں میں اُٹھانے کی سکت نہ رہی اور میں زمین پر گر گیا۔ اور جب میں نے حضرت ابو بکر کو یہ آیت پڑھتے ہوئے سنا تب مجھے پتہ چلا کہ حضور ﷺ کا انتقال ہوگیا ہے ۔2