حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کمی آئے یا وہ نہ مل سکیں،کیوںکہ اگر جنت کی ایک بھی حور جھانک لے تو اس کی وجہ سے ساری زمین ایسے چمکنے لگے گی جیسے سورج چمکتا ہے۔ میںجنت میںسب سے پہلے جانے والی جماعت سے پیچھے رہ جانے کے لیے بالکل تیار نہیں ہوں، کیوںکہ حضور ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تمام لوگوں کو حساب کے لیے جمع فرمائیں گے تو فُقرا مؤمنین جنت کی طرف ایسے تیزی سے جائیں گے جیسے کبوتر اپنے گھونسلے کی طرف تیزی سے پَرپھیلا کر اُترتا ہے۔ فرشتے ان سے کہیں گے: ٹھہرو، حساب دے کر جائو۔ وہ کہیں گے: ہمارے پاس حساب کے لیے کچھ ہے ہی نہیں، ہمیں دیا ہی کیا تھا جس کا ہم حساب دیں۔ اس پر ان کا ربّ فرمائے گا: میرے بندے ٹھیک کہہ رہے ہیں۔ پھر ان کے لیے جنت کا دروازہ کھول دیا جائے گا اور وہ لوگوں سے ستّر سال پہلے جنت میں چلے جائیں گے۔ اور اسی حصہ دوم صفحہ ۱۸۰ پر ان ہی حضرت سعید بن عامر ؓ کا یہ قصہ گزر چکا ہے کہ انھوں نے اپنی بیوی سے کہا: کیا تم اس سے بہتر بات چاہتی ہوکہ ہم یہ دینار اسے دے دیتے ہیں جو ہمیں سخت ضرورت کے وقت دے دے؟ ان کی بیوی نے کہا: ٹھیک ہے۔ چناںچہ انھوں نے اپنے گھر والوں میں سے ایک آدمی کو بلایا جس پر انھیں اعتماد تھا اور ان دیناروں کو بہت سی تھیلیوں میں ڈال کر اس سے کہا: جا کر یہ دینار فلاں خاندان کی بیوائوں، فلاں خاندان کے یتیموں، فلاں خاندان کے مسکینوں اور فلاں خاندان کے مصیبت زدہ لوگوں کو دے آئو۔ تھوڑے سے دینار بچ گئے تو اپنی بیوی سے کہا: لو یہ خرچ کرلو۔ پھر اپنے گورنری کے کام میں مشغول ہوگئے۔ چند دن بعد اُن کی بیوی نے کہا: کیا آپ ہمارے لیے کوئی خادم نہیں خرید لیتے؟ اس مال کا کیا ہوا؟ حضرت سعید نے کہا: وہ مال تمہیں سخت ضرورت کے وقت ملے گا۔1حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ کا مال خرچ کرنا حضرت نافع ؓکہتے ہیں: ایک مرتبہ حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ بیمار ہوگئے۔ ان کے لیے ایک درہم میں انگور کا ایک خوشہ خریدا گیا۔ (جب وہ خوشہ اُن کے سامنے رکھا گیا تو) اس وقت ایک مسکین نے آکر سوال کیا۔ انھوں نے کہا: یہ خوشہ اسے دے دو۔ (گھر والوں نے وہ خوشہ اس مسکین کو دے دیا، وہ لے کر چل دیا) گھر کے ایک آدمی نے جا کر اس مسکین سے وہ خوشہ ایک درہم میں خرید لیا (کیوںکہ بازار میں اس وقت انگور نایاب تھا اس لیے اس سے خریدا) اور حضرت ابنِ عمر کی خدمت میں پیش کر دیا۔ اس مسکین نے آکر پھر سوال کیا۔ آپ نے فرمایا: یہ اسے دے دو۔ (گھر والوں نے اسے دے دیا وہ لے کر چل دیا) گھر کے ایک آدمی نے جاکر اس مسکین سے وہ خوشہ پھر ایک درہم میں خرید لیا اور لاکر پھر حضرت ابنِ