حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ کے دل میں کیا ارادہ ہے؟ آیا وہ (یزید کی بیعت نہ کرنے اور خود خلیفہ بننے کے لیے) جنگ کرنا چاہتے ہیں یا نہیں؟ تو حضرت عمرو بن عاص نے حضرت عبد اللہ بن عمر سے کہا: اے ابو عبد الرحمن! (یہ حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ کی کنیت ہے) آپ رسول اللہ ﷺ کے صحابی اور امیر المؤمنین (حضرت عمر ؓ) کے صاحب زادے ہیں اور آپ خلافت کے سب سے زیادہ حق دار ہیں۔ آپ خلیفۂ وقت کے خلاف کیوں نہیں اُٹھ کھڑے ہوتے؟ اگر آپ ایسا کریں تو ہم آپ سے بیعت ہونے کو تیار ہیں۔ حضرت ابنِ عمر نے پوچھا: کیا آپ کی اس رائے سے تمام لوگوں کو اتفاق ہے؟ حضرت عمرو نے کہا: ہاں! تھوڑے سے آدمیوں کے علاوہ باقی سب متفق ہیں۔ حضرت ابنِ عمر نے کہا: اگر سب مسلمان اس رائے سے اتفاق کرلیں، لیکن ہجر مقام کے تین آدمی اتفاق نہ کریں تو بھی مجھے اس خلافت کی ضرورت نہیں ہے۔ اس سے حضرت عمرو بن عاص سمجھ گئے کہ ان کا جنگ کرنے کا ارادہ نہیں ہے۔ پھر حضرت عمرو بن عاص نے پوچھا: کیا آپ اس آدمی سے بیعت ہونے کے لیے تیار ہیں جس کی بیعت پر تمام لوگ اتفاق کرنے ہی والے ہیں؟ اور وہ آدمی آپ کے نام اتنی زمین اور اتنا مال لکھ دے گا کہ پھر آپ کو اور آپ کی اولاد کو اور کسی چیز کی ضرورت نہیں رہے گی؟ حضرت ابنِ عمر نے کہا: آپ پر سخت حیرت ہے! آپ میرے پاس سے تشریف لے جائیں اور آیندہ کبھی (اس کام کے لیے) میرے پاس نہ آئیں۔ آ پ کا بھلا ہو! میرا دین آپ لوگوں کے دینار ودرہم کی وجہ سے نہیں ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ میں اس دنیا سے اس طرح سے جاؤںکہ میرا ہاتھ (دنیا کی آلایشوں سے) بالکل پاک صاف ہو۔1 حضرت میمون بن مہران ؓکہتے ہیں: حضرت ابنِ عمر ؓ نے اپنے ایک غلام کو مکاتب بنایا (یعنی اسے فرمایا کہ اتنی رقم دے دو گے تو تم آزاد ہوجاؤ گے) اور مال کی ادائیگی کی قسطیں مقرر کر دیں۔ جب پہلی قسط کی ادائیگی کا وقت آیا تو وہ غلام وہ قسط لے کر ان کے پاس آیا۔ انھوں نے اس سے پوچھا: یہ مال تم نے کہاں سے حاصل کیا ہے؟ اس نے کہا: کچھ مزدوری کر کے کمایا ہے اور کچھ لوگوں سے مانگ کر لایا ہوں۔ حضرت ابنِ عمر نے فرمایا: تم مجھے لوگوں کا میل کچیل کھلانا چاہتے ہو؟ جاؤ، تم اللہ کے لیے آزاد ہو، اور مال جو تم لے کر آئے ہو وہ بھی تمہا را ہی ہے۔2حضرت عبد اللہ بن جعفر بن ابی طالب ؓ کا مال واپس کرنا حضرت محمد بن سیرین ؓکہتے ہیں: عراق کے دیہات کے ایک چوہدری نے حضرت ابنِ جعفر ؓ سے کہا کہ وہ اس کی ضرورت کے بارے میں حضرت علی ؓ سے سفارش کر دیں۔ چناںچہ انھوں نے حضرت علی سے اس کی سفارش کر دی۔ حضرت علی نے اس کی وہ ضرورت پوری کر دی۔ اس پر اس چوہدری نے حضرت ابنِ جعفر کے پاس چالیس ہزار بھیجے۔ لوگوں نے بتایا کہ یہ اس چوہدری نے بھیجے ہیں تو انھیں واپس کر دیا اور فرمایا: ہم نیکی بیچا نہیں کرتے۔3