حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کہ ان کا اسی حال پر انتقال ہوگیا۔1حضرت عامر بن ربیعہ ؓ کا زمین واپس کرنا حضرت زید بن اسلم ؓ کہتے ہیں: ایک عربی شخص حضرت عامر بن ربیعہ ؓ کا مہمان بنا۔ انھوں نے اس کی خوب خاطر تواضع کی اور اکرام کیا اور ان کے بارے میں حضورﷺ سے (سفارش کی) بات بھی کی۔ وہ آدمی (حضورﷺ کے پاس سے) حضرت عامر کے پاس آیا اور کہا: میں نے حضورﷺ سے ایک ایسی وادی بطور جاگیر مانگی تھی کہ پورے عرب میں اس سے اچھی وادی نہیں ہے۔ (حضورﷺ نے وہ مجھے عطا فرما دی ہے) اب میں چاہتا ہوں کہ اس وادی کا ایک ٹکڑا آپ کو دے دوں، جو آپ کی زندگی میں آپ کا ہو اور آپ کے بعد آپ کی اولاد کا۔ حضرت عامر نے کہا: مجھے تمہارے اس ٹکڑے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، کیوںکہ آج ایک ایسی سورت نازل ہوئی ہے جس نے ہمیں دنیا ہی بھلا دی ہے اور وہ سورت یہ ہے: {اِقْتَرَبَ لِلنَّاسِ حِسَابُھُمْ وَھُمْ فِیْ غَفْلَۃٍ مُّعْرِضُوْنَ o}2 ان (منکر) لوگوں سے ان کا (وقت) حساب نزدیک آپہنچا اور یہ (ابھی) غفلت (ہی) میں (پڑے ہیں اور اِعراض) کیے ہو ئے ہیں۔3حضرت ابوذر غِفاری ؓ کا مال واپس کرنا حضرت ابو ذر غِفاری ؓ کے بھتیجے حضرت عبد اللہ بن صامت ؓ فرماتے ہیں: میں اپنے چچا (حضرت ابو ذر ؓ) کے ساتھ حضرت عثمان ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ میرے چچا نے حضرت عثمان سے کہا: مجھے ربذہ بستی میں رہنے کی اجازت دے دیں۔ حضرت عثمان نے فرمایا: ٹھیک ہے اجازت ہے۔ اور ہم آپ کے لیے صدقہ کے کچھ اُونٹ مقرر کر دیتے ہیں جو صبح شام آپ کے پاس آجایا کریں گے (آپ ان کا دودھ استعمال کر لیا کر یں)۔ میرے چچا نے کہا: مجھے ان کی ضرورت نہیں۔ ابو ذر کو اس کے اُونٹوں کا چھوٹا سا گلہ ہی کافی ہے۔ پھر کھڑے ہوگئے اور یہ کہا: تم اپنی دنیا میں خوب لگے رہو، اور ہمیںاپنے ربّ اور دین کے لیے چھوڑ دو۔ اس وقت یہ لوگ حضرت عبد الرحمن بن عوف ؓ کی میراث تقسیم کر رہے تھے اور حضرت عثمان کے پاس حضرت کعب ؓ بھی بیٹھے ہوئے تھے۔ حضرت عثمان نے حضرت کعب سے پوچھا کہ آپ اس آدمی کے بارے میں کیا کہتے ہیں جس نے اتنا مال جمع کیا؟ یہ (عبد الرحمن بن عوف ؓ) اس میں سے زکوٰۃ بھی دیا کرتے تھے اور نیکی کے تمام کاموں میں بھی خرچ کیا کرتے تھے۔ حضرت کعب نے کہا: مجھے تو اس آدمی کے بارے میں خیر ہی کی اُمید ہے۔ یہ سنتے ہی حضرت ابو ذر کو غصہ آگیا اور انھوں نے حضرت کعب پر لاٹھی اٹھا کر کہا: او یہودی عورت کے بیٹے! تجھے کیا خبر؟ اس مال والا قیامت کے دن اس بات کی ضرور تمنا کرے گا کہ کاش! دنیا میں بچّھو اس کے دل کے نازک ترین حصہ