حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تھے کہ جب تک اللہ تعالیٰ منافقوں کو بالکل ختم نہیں کر دے گا اللہ کے رسول (ﷺ) کا انتقال نہیں ہوگا۔ (حضرت ابو بکر کے آنے پر حضرت عمر رک گئے اور) حضرت ابو بکر نے اللہ کی حمد وثنا کے بعد یہ بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ (قرآن مجید میں) فرماتے ہیں: {اِنَّکَ مَیِّتٌ وَّاِنَّـھُمْ مَّیِّتُوْنَ o}1 آپ کو بھی مرنا ہے اور ان کو بھی مرنا ہے ۔ اور یہ آیت پوری پڑھی۔ اور اللہ تعالیٰ یہ بھی فرماتے ہیں: {وَمَا مُحَمَّدٌ اِلاَّ رَسُوْلٌج قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِہِ الرُّسُلُط اَفَاْئِنْ مَّاتَ اَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلٰی اَعْقَابِکُمْط وَمَنْ یَّنْقَلِبْ عَلٰی عَقِبَیْْہِ}2 اور محمد (ﷺ) نرے رسول ہی تو ہیں۔ آپ سے پہلے اور بھی بہت رسول گزر چکے ہیں۔ سو اگر آپ کا انتقال ہو جاوے یا آپ شہید ہی ہو جاویں تو کیا تم لوگ اُلٹے پھر جاؤ گے؟ اور جو شخص الٹا پھر بھی جاوے گا تو خدا تعالیٰ کا کوئی نقصان نہ کرے گا۔ یہ آیت بھی پوری پڑھی۔ اس کے بعد فرمایا: جو اللہ کو معبود سمجھتا تھا تو وہ سمجھ لے کہ اللہ تو زندہ ہیں ان پر موت طاری نہیں ہو سکتی، اور جو شخص محمدﷺ کو معبود سمجھتا تھا تو وہ سن لے کہ محمد ﷺ کا انتقال ہوگیا ہے۔ اس پر حضرت عمر نے کہا: اچھا! کیا یہ آیتیں اللہ کی کتاب (قرآن مجید) میں ہیں؟ (مجھے یہ آیتیں یاد ہی نہ رہیں، اب حضرت ابو بکر کے پڑھنے سے یاد آئی ہیں، ان میں حضور ﷺ کے انتقال پانے کا ذکر ہے) پھر حضرت عمر نے کہا: اے لوگو! یہ ابو بکر ہیں، اور یہ مسلمانوں میں بڑے عمدہ اور اعلیٰ کارناموں والے ہیں، لہٰذا ان سے بیعت ہو جاؤ۔ چناں چہ لوگ ان سے بیعت ہوگئے۔3حضورﷺ کی تجہیز وتکفین حضرت علی بن ابی طالب ؓ فرماتے ہیں: جب ہم لوگ حضورﷺ کی تجہیز وتکفین کی تیاری کرنے لگے تو باہر لوگ بہت تھے، اس لیے ہم نے دروازہ اندر سے بند کر دیا۔ اس پر انصار نے پکار کر کہا: ہم حضورﷺ کے ماموں ہیں (حضورﷺ کی والدہ مدینہ کی تھیں) اور ہمیں اسلام میں نمایاں مرتبہ حاصل ہے۔ اور قریش نے پکار کر کہا: ہم حضورﷺ کے والد کے خاندان کے لوگ ہیں۔ (یعنی انصار اور قریش کے لوگ سب ہی اندر جا کر غسل وغیرہ دینے میں شریک ہونا چاہتے تھے) اس پر حضرت ابو بکر نے بلند آواز سے فرمایا: اے مسلمانو! ہر خاندان اور قریبی رشتہ دار اپنے جنازہ کے دوسروں سے زیادہ حق دار ہوتے ہیں (لہٰذا حضورﷺ کے چچا حضرت عباس ؓ اور چچا زاد بھائی زیادہ حق دار ہیں) اس لیے ہم تمھیں خدا کا واسطہ دے کر کہتے ہیں کہ (تم اندر نہ آؤ، کیوںکہ) اگر تم سب اندر آؤ گے تو جو زیادہ حق دار ہیں وہ پیچھے رہ جائیں گے۔ اللہ کی قسم! اندر صرف وہی آئے گا جسے بلایا جائے گا۔ حضرت علی بن حسین ؓ فرماتے ہیں: انصار نے پکار کر کہا: (حضورﷺ کی تجہیز وتکفین میں) ہمارا بھی حق ہے حضورﷺ ہمارے بھانجے ہیں اور اسلام میں ہمارا مقام بہت بڑا