حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سنا ہے؟ میں نے کہا:جی ہاں! سنا ہے اور میں ان پر ایمان بھی لایا ہوں۔ اس پر انھوں نے فرمایا: حضورﷺ جب سفر میں تشریف لے جایا کرتے تو دو رکعت نماز پڑھا کرتے۔ اب تمہاری مرضی ہے چاہے دو رکعت نماز پڑھو چاہے چھوڑ دو۔3 حضرت ابو منیب جُرَشی ؓکہتے ہیں: ایک آدمی نے حضرت ابنِ عمر ؓ سے پوچھا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا ہے: {وَاِذَا ضَرَبْتُمْ فِی الْاَرْضِ فَلَیْسَ عَلَیْکُمْ جُنَاحٌ}4 اور جب تم زمین میں سفر کرو سو تم کو اس میں کوئی گناہ نہ ہوگا کہ تم نماز کو کم کر دو اگر تم کو یہ اندیشہ ہو کہ تم کو کافر لوگ پریشان کریں گے۔ (اب اللہ تعالیٰ نے نماز قصر کرنے کے لیے یہ شرط لگائی ہے کہ کافروں کے ستانے کا ڈر ہو اور) یہاں منٰی میں اس وقت ہم لوگ بڑے امن سے ہیں کسی قسم کا خوف اور ڈر نہیں ہے۔ تو کیا یہاں بھی ہم نماز کو قصرکریں؟ حضرت ابنِ عمر نے فرمایا: حضورﷺ تمہارے لیے قابلِ تقلید نمونہ ہیں (لہٰذا جب انھوں نے منیٰ میں دو رکعت نماز پڑھی ہے تو تم بھی دو رکعت ہی پڑھو)۔1 حضرت زید بن اسلم ؓ کہتے ہیں: میں نے حضرت ابنِ عمرؓ کو دیکھا کہ وہ نماز پڑھ رہے ہیں اور ان کے کُرتے کی گھنڈیاں کھلی ہوئی ہیں۔ (نماز کے بعد) میں نے ان سے اس بارے میں پوچھا تو انھوں نے فرمایا: میں نے حضورﷺ کو ایسے ہی نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔2 حضرت قُرّہ ؓ فرماتے ہیں: میں قبیلہ مُزَیْنہ کی ایک جماعت کے ساتھ حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور ہم آپ سے بیعت ہوئے۔ جب ہم آپ سے بیعت ہوئے اس وقت آپ کی گھنڈیاںکھلی ہوئی تھیں۔ میں نے آپ کے کُرتے کے گریبان میں ہاتھ ڈال کر مہرِنبوت کو چھوا۔ حضرت عروہ راوی کہتے ہیں: میں نے دیکھا کہ (حضرت قُرّہ کے صاحب زادے) حضرت معاویہ کی اور حضرت معاویہ کے بیٹے کی گھنڈیاں گر می سردی ہر موسم میں ہمیشہ کھلی رہا کرتی تھیں۔3حضورﷺ کو اپنے صحابہ ؓ، گھر والوں، خاندان والوں اور اپنی اُمت سے جو نسبت حاصل ہے اس نسبت کا خیال رکھنا حضرت کعب بن عجرہ ؓ فرماتے ہیں: ایک دن ہم لوگ مسجدِ نبوی میں حضورﷺ (کے حجرے) کے سامنے ایک جماعت میں بیٹھے ہوئے تھے۔ اس جماعت میں کچھ ہم انصاری، کچھ مہاجر اور کچھ بنی ہاشم کے لوگ تھے۔ ہماری آپس میں اس بات پر بحث شروع ہوگئی کہ ہم میں سے کون حضورﷺ کے زیادہ قریب اور زیادہ محبوب ہے۔ ہم نے کہا: ہم جماعتِ انصار حضور ﷺ پر ایمان لائے ہیں، اور ہم نے آپ کا اتباع کیا ہے، اور ہم نے آپ کے ساتھ ہوکر کئی مرتبہ (کافروں سے) لڑائی کی ہے۔ ہم حضورﷺ کے دشمن کے مقابلہ میں حضور ﷺ کے لشکر کا دستہ ہیں، لہٰذا ہم حضورﷺ کے زیادہ