حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور ان سے کہا: یہاں بیٹھ کر پیشاب کرلو۔ اور انھیں وہاں بٹھا کر خود وہاں سے چلے گئے تو لوگوں نے شور مچا دیا۔ پیشاب کرنے کے بعد انھوں نے کہا: تمہارا بھلا ہو! مجھے یہاں کون لایا تھا؟ لوگوں نے کہا: نُعَیمان بن عمرو۔ انھوں نے کہا: اللہ اس کے ساتھ یہ کرے اور یہ کرے (یعنی انھیں بددعا دی) اور میں بھی نذر مانتا ہوں کہ اگر وہ میرے ہاتھ لگ گئے تو میں انھیں اپنی اس لاٹھی سے بہت زور سے ماروں گا چاہے ان کا کچھ بھی ہوجائے۔ اس واقعہ کو کافی دن گزر گئے یہاں تک کہ حضرت مخرمہ بھی بھول گئے۔ ایک دن حضرت عثمانؓ مسجد کے کونے میں کھڑے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے اور حضرت عثمان بڑی یکسوئی سے نماز پڑھا کرتے تھے اِدھراُدھر توجہ نہ فرمایا کرتے۔ حضرت نُعَیمان حضرت مخرمہ کے پاس گئے اور ان سے کہا: کیا آپ نُعَیمان کو مارنا چاہتے ہیں؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، وہ کہاں ہے؟ مجھے بتاؤ۔ حضرت نُعَیمان نے لا کر انھیں حضرت عثمان کے پاس کھڑا کر دیا اور کہا: یہ ہیں، مار لو۔ حضرت مخرمہ نے دونوں ہاتھوں سے لاٹھی اس زور سے ماری کہ حضرت عثمان کے سر میں زخم ہوگیا۔ لوگوں نے انھیں بتایا کہ آپ نے تو امیرالمؤمنین حضرت عثمانؓکو مار دیا۔ حضرت مخرمہ کے قبیلہ بنو زہرہ نے جب یہ سنا تو وہ سب جمع ہوگئے۔ حضرت عثمان نے فرمایا: اللہ نُعَیمان پر لعنت کرے! تم نُعَیمان کو چھوڑ دو کیوںکہ وہ جنگِ بدر میں شریک ہوا تھا (اس لیے ان کی رعایت کرنی چاہیے)۔1 …٭ ٭ ٭…سخاوت اور جود سیّدنا حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی سخاوت حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ نیکی کے کاموں میں تمام لوگوں سے زیادہ سخی تھے۔ اور آپ کی سخاوت کا سب سے زیادہ ظہور رمضان شریف میں ہوتا جب آپ کی ملاقات حضرت جبرائیل ؑ سے ہوتی۔ اور حضرت جبرائیل ؑ رمضان کی ہر رات میں حضورﷺ سے ملا کرتے اور آپ سے قرآن کا دور کرتے، پھر تو آپ خیر اور نیکی کے کاموں میں عام لوگوں کو فائدہ پہنچانے والی ہوا سے بھی زیادہ سخی ہو جاتے۔1 حضرت جابر بن عبد اللہ ؓ فرماتے ہیں کہ کبھی ایسے نہیں ہوا کہ حضورﷺ سے کوئی چیز مانگی گئی ہو اور آپ نے فرمایا