حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے بادشاہ ہو کر مجھ سے مذاق فرماتے ہیں۔ حضرت عبد اللہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ حضورﷺ اتنے ہنسے کہ آپ کے دندان مبارک ظاہر ہوگئے۔1وقار اور سنجیدگی حضرت خارجہ بن زید ؓ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ اپنی مجلس میں سب سے زیادہ باوقار ہو کر بیٹھتے تھے، آپ کے جسم مبارک کا کوئی عضو باہر (لوگوں) کی طرف پھیلا ہوا نہیں ہوتا تھا۔2 حضرت شہر بن حوشب ؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ کے صحابہ جب آپس میں بات چیت کرتے اور ان میں حضرت معاذ بن جبل ؓ بھی ہوتے تو سب انھیں رعب اور ہیبت کی نگاہ سے دیکھتے۔3 حضرت ابو مسلم خولانی ؓ فرماتے ہیں کہ میں حمص کی ایک مسجد میں گیا تو دیکھا کہ اس میں حضورﷺ کے تیس کے قریب ادھیڑ عمر کے صحابہ بیٹھے ہوئے ہیں اور ان میں ایک نوجوان سرمگیں آنکھوں والے، چمکیلے دانتوں والے بھی بیٹھے ہوئے ہیں جو بالکل بات نہیں کر رہے، بلکہ خاموش بیٹھے ہوئے ہیں۔ جب ان لوگوں کو کسی چیز میں شک ہوتا تو وہ اس نوجوان کی طرف متوجہ ہو کر اس سے پوچھتے (اور اس کے جواب سے مطمئن ہو جاتے)۔ میں نے اپنے قریب بیٹھے ہوئے ایک ساتھی سے پوچھا کہ یہ کون ہیں؟ اس نے کہا: یہ حضرت معاذ بن جبل ؓ ہیں۔ اس سے ان کی محبت میرے دل میں سرایت کر گئی۔ میں ان حضرات کے ساتھ رہا یہاں تک کہ یہ حضرات اِدھر اُدھر چلے گئے۔4 ابو مسلم خولانی ؓ کہتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطّابؓ کے شروع خلافت میں ایک دن میں حضورﷺ کے صحابہ کے ساتھ مسجد میں بیٹھ گیا۔ اس دن صحابہ کرام سب سے زیادہ تعداد میں وہاں جمع ہوئے تھے۔ میں اندر جا کر ایک مجلس میں بیٹھ گیا جس میں تیس سے زیادہ صحابہ تھے، وہ سب حضورﷺ کی طرف سے حدیث بیان کر رہے تھے۔ حلقہ میں ایک قوی، گہرے گندمی رنگ والے، میٹھی گفتگو والے، نہایت حسین و جمیل نوجوان بھی تھے اور ان سب میں ان کی عمر سب سے کم تھی۔ جب ان حضرات کو کسی حدیث میں شبہ ہوتا تو وہ اس نوجوان کے سامنے پیش کر دیتے، پھر وہ ان حضرات کو ان کی حدیث صحیح صحیح سنا دیتے، لیکن جب تک ان سے وہ حضرات پوچھتے نہیں یہ انھیں کوئی حدیث نہ سناتے۔ میں نے ان کی خدمت میں عرض کیا: اے اللہ کے بندے! آپ کون ہیں؟ انھوں نے فرمایا: میں معاذ بن جبل ہوں۔1غصہ پی جانا حضرت ابو برزہ اسلمی ؓ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت ابو بکر ؓ سے سخت کلامی کی تو میں نے عرض کیا: کیا میں اس کی گردن نہ اُڑا دوں؟ حضرت ابو بکر ؓ نے مجھے جھڑک دیا اور فرمایا کہ حضورﷺ کے بعد اس کام پر گردن اڑانے کا اختیار کسی