حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کرو۔ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے! مجھے اس بات سے بالکل خوشی نہیں ہوگی کہ تم ایک مسلمان کی جان ضایع کر کے ایسا شہر فتح کرلو جس میں چار ہزار جنگ جو جوان ہوں۔3مسلمان کو کافروں کے ہاتھ سے چھڑانا حضرت عمر ؓ نے فرمایا: میں ایک مسلمان کو کافروں کے ہاتھ سے چھڑالوں یہ مجھے سارے جزیرۃ العرب (کے مل جانے) سے زیادہ محبوب ہے۔4مسلمان کو ڈرانا، پریشان کرنا حضرت ابو الحسن ؓ بیعتِ عقبہ میں بھی شریک ہوئے تھے اور جنگِ بدر میں بھی۔ وہ فرماتے ہیں: ہم لوگ حضورﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے۔ ایک آدمی کھڑا ہو کر کہیں چلا گیا اور اپنی جوتیاں وہاں ہی بھول گیا۔ ایک آدمی نے وہ جوتیاں اٹھا کر اپنے نیچے رکھ لیں۔ وہ آدمی واپس آکر کہنے لگا: میری جوتیاں (کہاں ہیں؟) لوگوں نے کہا: ہم نے تونہیں دیکھیں۔ (تھوڑی دیر وہ پریشان ہو کر ڈھونڈتا رہا) پھر اس کے بعد جس آدمی نے چھپائی تھیں اس نے کہا: جوتیاں یہ ہیں۔ اس پر حضورﷺ نے فرمایا: مؤمن کو پریشان کرنے کا کیا جواب دو گے؟ اس آدمی نے کہا: میں نے تو مذاق میں چھپائی تھیں۔ حضورﷺ نے دو یا تین مرتبہ یہی فرمایا: مؤمن کو پریشان کرنے کا کیا جواب دو گے؟1 حضرت عامر بن ربیعہؓ فرماتے ہیں: ایک آدمی نے دوسرے آدمی کی جوتی لے کر مذاق میں غائب کر دی۔ کسی نے اس کا تذکرہ حضورﷺ سے کیا۔ حضورﷺ نے فرمایا: کسی مسلمان کو پریشان مت کرو، کیوںکہ مسلمان کو پریشان کرنا بہت بڑا ظلم ہے۔2 حضرت نعمان بن بشیرؓ فرماتے ہیں: ہم لوگ حضورﷺ کے ساتھ سفر میں چل رہے تھے۔ ایک آدمی کو اپنی سواری پر اُونگھ آگئی۔ دوسرے نے اس کے ترکش میںسے ایک تیر نکال لیا جس سے وہ آدمی چونک گیا اور ڈر گیا۔ اس پر حضورﷺ نے فرمایا: کسی کے لیے یہ حلال نہیں ہے کہ وہ کسی مسلمان کو ڈرائے۔3 حضرت عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ ؓ کہتے ہیں: ہمیں حضورﷺ کے چند صحابہ نے یہ قصہ سنایا کہ ایک مرتبہ صحابۂ کرام حضورﷺ کے ساتھ چل رہے تھے کہ ان میں سے ایک آدمی کو نیند آگئی، دوسرے آدمی نے جا کر اس کی رسی لے لی اور اسے چھپا دیا۔ جب اس سونے والے کی آنکھ کھلی اور اسے اپنی رسی نظر نہ آئی تو وہ پریشان ہو گیا۔ اس پر حضورﷺ نے فرمایا: کسی مسلمان کے لیے یہ حلال نہیں ہے کہ وہ کسی مسلمان کوپریشان کرے۔1 حضرت سلیمان بن صُرَد ؓ فرماتے ہیں: ایک دیہاتی نے حضورﷺ کے ساتھ نماز پڑھی۔ اس کے پاس ایک رسی بھی تھی