حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت سلیمان بن ربیعہ ؓ کہتے ہیں کہ انھوں نے حضرت معاویہ ؓ کے زمانۂ خلافت میں حج کیا۔ ان کے ساتھ بصرہ کے عُلَماکی ایک جماعت بھی تھی جن میں منتصر بن حارث ضبّی بھی تھے۔ ان لوگوں نے کہا: اللہ کی قسم! جب تک ہم حضرت محمد ﷺ کے صحابہ میں سے کسی ایسے ممتاز اور پسندیدہ صحابی سے نہ مل لیں جو ہمیں حدیثیں سنائے اس وقت تک ہم لوگ (بصرہ) واپس نہیں جائیں گے۔ چناںچہ ہم لوگوں سے پوچھتے رہے توہمیں بتایا گیا کہ ممتاز صحابہ میں سے حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص ؓ مکّہ کے نشیبی حصہ میں ٹھہرے ہوئے ہیں۔ چناںچہ ہم ان کے پاس گئے تو ہم نے دیکھا کہ بہت بڑی مقدار میں سامان لے کر لوگ جارہے ہیں۔ تین سو اُونٹوں کا قافلہ ہے جن میں سو اُونٹ تو سواری کے لیے ہیں اور دو سو اونٹوں پر سامان لدا ہوا ہے۔ ہم نے پوچھا: یہ سامان کس کا ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ حضرت عبد اللہ بن عمرو کا ہے۔ ہم نے حیران ہو کر کہا: کیا یہ سارا ان ہی کا ہے؟ ہمیں تو یہ بتایا گیا تھا کہ وہ لوگوں میں سب سے زیادہ متواضع انسان ہیں (اور یہاں نقشہ اور ہی طرح کا نظر آرہا ہے)۔ لوگوں نے بتایا کہ (یہ سارا سامان ہے تو ان کا ہی، لیکن اپنے پر خرچ کرنے کے لیے نہیں ہے بلکہ دوسروں پر خرچ کرنے کے لیے ہے) یہ سو اُونٹ تو ان کے مسلمان بھائیوں کے لیے ہیں جن کو یہ سواری کے لیے دیں گے اور ان دوسو اُونٹوں کا سامان ان کے پاس مختلف شہروں سے آنے والے مہمانوں کے لیے ہے۔ یہ سن کر ہمیں بہت زیادہ تعجب ہوا۔ لوگوں نے کہا: تم تعجب نہ کرو۔ حضرت عبد اللہ بن عمرو مال دار آدمی ہیں اور وہ اپنے پاس آنے والے ہر مہمان (کی مہمانی بھی کرتے ہیں اور جاتے وقت اسے) زادِ راہ دینا اپنے ذمّہ مستقل حق سمجھتے ہیں۔ ہم نے کہا: ہمیں بتائو وہ کہاں ہیں؟ لوگوں نے بتایا: وہ اس وقت مسجدِ حرام میں ہیں۔ چناںچہ ہم انھیں ڈھونڈنے گئے تو دیکھا کہ کعبہ کے پیچھے بیٹھے ہوئے ہیں، چھوٹے قد کے ہیں، آنکھوں میں نمی ہے۔ دو چادریں اوڑھی ہوئی ہیں اور سرپر عمامہ باندھا ہوا ہے، اور ان پر قمیص نہیںہے، اور اپنے دونوں جوتے بائیں طرف لٹکائے ہوئے ہیں۔1حضرت سعد بن عبادہ ؓ کا کھاناکھلانا ایک مرتبہ حضرت سعد بن عبادہ ؓ مغزسے بھرا ہوا ایک بڑا پیالہ حضور ﷺ کی خدمت میں لائے۔ حضور ﷺ نے دریافت فرمایا: اے ابو ثابت! یہ کیا ہے؟ انھوں نے کہا: اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق دے کر بھیجا ہے! میں نے چالیس اونٹ ذبح کیے تھے، تو میرا دل چاہا کہ میں آپ کو پیٹ بھر کر مغز کھلائوں۔ چناںچہ حضور ﷺ نے اسے نوش فرمایا اور حضرت سعد کے لیے دعائے خیر فرمائی۔1 حضرت انس ؓ فرماتے ہیں: حضرت سعد بن عبادہ ؓ نے حضور ﷺ کو (اپنے گھر آنے کی) دعوت دی۔ (جب حضور ﷺ