حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
الحجہ کو دونوں کی حج پر ملاقات ہوئی۔ دونوں ایک دوسرے سے گلے ملے، پھر دونوں نے ایک دوسرے سے حضور ﷺ کے بارے میں تعزیت کی۔ پھر دونوں زمین پر بیٹھ کر آپس میں باتیں کرنے لگے اور پھر حضرت عمر نے حضرت معاذ کے پاس چند غلام دیکھے۔1 حضرت عبد اللہ (بن مسعود) ؓ فرماتے ہیں: جب حضورِ اَقدس ﷺ کا انتقال ہوگیا اور لوگوں نے حضرت ابو بکر ؓ کو خلیفہ بنالیا اور حضور ﷺ نے (اپنی زندگی میں) حضرت معاذ ؓ کو یمن بھیجا تھا تو حضرت ابو بکر نے حضرت عمر ؓ کو امیرِ حج بناکر بھیجا۔ وہاں مکّہ میں حضرت عمر کی حضرت معاذ سے ملاقات ہوئی۔ حضرت معاذ کے ساتھ بہت سے غلام تھے۔ حضرت عمر نے پوچھا: یہ لوگ کون ہیں؟ حضرت معاذ نے کہا: یہ تو یمن والوں نے مجھے ہدیہ کیے ہیں اور یہ حضرت ابو بکر کے لیے ہیں۔ حضرت عمر نے ان سے کہا: تمہارے لیے میری رائے یہ ہے کہ تم ان سب غلاموں کو حضرت ابو بکر کے پاس لے جاؤ۔ راوی کہتے ہیں: حضرت معاذ ؓ کی اگلے دن حضرت عمر سے پھر ملاقات ہوئی توحضرت معاذ نے ان سے کہا: اے ابن الخطّاب! آج رات میں نے خواب دیکھا کہ میں آگ میں کود نا چاہتا ہوں اور آپ مجھے کمر سے پکڑے ہوئے ہیں۔ اس لیے اب تو میری یہی رائے ہے کہ میں آپ کی بات مان لوں۔ چناںچہ ان غلاموں کو لے کر حضرت ابو بکر کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے کہا: یہ غلام تو مجھے ہدیہ میں ملے ہیں اور یہ غلام آپ کے لیے ہیں۔ حضرت ابو بکر نے کہا: ہم تمہارے ہدیہ کی تمہارے لیے منظوری دیتے ہیں۔ اور پھر حضرت معاذ وہاں سے نمازکے لیے باہر نکلے (اور انھوں نے نماز پڑھائی) تو انھوں نے دیکھا کہ وہ سب ان کے پیچھے نماز پڑھ رہے ہیں۔ حضرت معاذ نے پوچھا: تم کس لیے نماز پڑھتے ہو؟ انھوں نے کہا: اللہ کے لیے۔ اس پر حضرت معاذ نے کہا: اب تو تم لوگ بھی اللہ کے ہوگئے ہو۔ اور یہ کہہ کر ان سب کو آزاد کر دیا۔1اپنی پیاری چیزوں کو خرچ کرنا حضرت ابنِ عمر ؓ فرماتے ہیں: حضرت عمر ؓ کو خیبرمیں ایک زمین ملی۔ انھوں نے حضور ﷺ کی خدمت میںحاضر ہو کر عرض کیا: مجھے ایک ایسی زمین ملی ہے کہ اس سے زیادہ عمدہ مال مجھے کبھی نہیں ملا۔ آپ کی کیا رائے ہے کہ میں اس کے بارے میں کیا کروں؟ حضور ﷺ نے فرمایا: اگر تم چاہو تو زمین کو وقف کر دو اور اس کی آمدنی کو صدقہ کر دو۔ چناںچہ حضرت عمر نے ان شرائط پر اس زمین کی آمدنی کو صدقہ کیا کہ نہ تو یہ زمین بیچی جاسکے گی، نہ کسی کو ہدیہ کی جاسکے گی اور نہ کسی کو وراثت میں مل سکے گی۔ اور اس کی آمدنی فقیروں، رشتہ داروں اور غلاموں کے آزاد کرانے، جہاد فی سبیل اللہ میں اور مہمانوں پر خرچ کی جائے گی۔ اور جو اس زمین کا متولی بنے اسے اجازت ہے کہ وہ عام دستور کے مطابق اس کی آمدنی