حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دیا۔ حضرت علی نے ان سے کہا: ابھی تو وہ چھوٹی ہے۔ حضرت عمر نے فرمایا: میں نے حضورﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میرے تعلق اور رشتہ کے علاوہ ہر تعلق اور رشتہ قیامت کے د ن ٹوٹ جائے گا۔ اب میں چاہتا ہوں کہ (اس نکاح کے ذریعہ سے) میرا حضورﷺ سے تعلق اور رشتہ قائم ہو جائے۔ حضرت علی نے حضر ت حسن اور حضرت حسین ؓ سے فرمایا: تم اپنے چچا کی شادی (اپنی بہن سے) کر دو۔ ان حضرات نے کہا: وہ بھی عورتوں میں سے ایک مستقل عورت ہے، اسے اپنا اختیار ہے۔ حضرت علی غصہ میں وہاں سے کھڑے ہوگئے تو حضرت حسن نے ان کا کپڑا پکڑ کر عرض کیا: اے ابا جان! میں آپ کے چھوٹنے کو برداشت نہیں کر سکتا۔ حضرت علی نے کہا: تو پھر دونوں حضرت عمر سے اس کی شادی کر دو۔2 حضرت محمد بن سیرین ؓکہتے ہیں: حضرت عثمان بن عفانؓ کے زمانے میں کھجور کے ایک درخت کی قیمت ہزار درہم تک پہنچ گئی۔ حضرت اُسامہؓ نے (درخت بیچنے کے بجائے) اندر سے کھود کر کھجور کے درخت کو کھوکھلا کر دیا اور اس کا گودا نکال کر اپنی والدہ کو کھلا دیا۔ لوگوں نے ان سے کہا: آپ نے ایسا کیوں کیا، حالاںکہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ ایک کھجور کی قیمت ہزار درہم تک پہنچ چکی ہے؟ انھوں نے کہا: میری والدہ نے کھجور کا گودا مجھ سے مانگا تھا، اور میری عادت یہ ہے کہ جب میری والدہ مجھ سے کچھ مانگتی ہیں اور اس کا دینا میرے بس میں ہو تو میں وہ چیز ضرور ان کو دیتا ہوں۔1بچوں کے ساتھ شفقت کرنا اور ان سب کے ساتھ برابر سلوک کرنا حضرت عبد اللہ بن عمروؓ فرماتے ہیں: میں نے ایک مرتبہ دیکھا کہ حضورﷺ منبر پر بیٹھے ہوئے لوگوں میں بیان فرما رہے تھے کہ اتنے میں حضرت حسین بن علیؓ (گھرسے) نکلے۔ ان کے گلے میں کپڑے کا ایک ٹکڑا تھا جو لٹک رہا تھا اور زمین پر گھسٹ رہا تھا کہ اس میں ان کا پاؤں اُلجھ گیا اور وہ زمین پر چہرے کے بل گر گئے۔حضورﷺ انھیں اٹھانے کے ارادے سے منبر سے اُترنے لگے۔ صحابہؓ نے جب حضرت حسین کو گرتے ہوئے دیکھا تو انھیں اٹھا کر حضورﷺ کے پاس لے آئے۔ حضورﷺ نے انھیں لے کر اٹھا لیا اور فرمایا: شیطان کو اللہ مارے! اولاد تو بس فتنہ اور آزمایش ہی ہے۔ اللہ کی قسم! مجھے تو پتا ہی نہ چلاکہ میں منبر سے کب نیچے اتر آیا۔ مجھے تو بس اس وقت پتا چلا جب لوگ اس بچے کو میرے پاس لے آئے۔2 حضرت ابو سعیدؓ فرماتے ہیں: ایک مرتبہ حضورﷺ سجدے میں تھے کہ حضرت حسن بن علیؓ آکر آپ کی پشت مبارک پر سوار ہوگئے۔ پھر حضورﷺ انھیں ہاتھ سے پکڑ کر کھڑے ہوگئے۔ پھر جب حضورﷺ رکوع میں گئے تو وہ