حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جیسے اس نے ان کو ہلاک کیا تھا۔1 حضرت ابو ذر ؓ فرماتے ہیں: ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ بیان فرما رہے تھے کہ اتنے میں ایک دیہاتی کھڑا ہواجس کی طبیعت میں اُجڈ پنا تھا اور اس نے کہا: یا رسول اللہ! ہمیں تو قحط نے مار ڈالا۔ آپ نے فرمایا: مجھے تم پر قحط کا اتنا ڈر نہیں ہے، جتنا اس بات کا ہے کہ تم پر دنیا خوب پھیلا دی جائے گی۔ کاش! میری اُمت سونا نہ پہنتی۔2 حضرت ابو سعید خدری ؓ ایک حدیث میں فرماتے ہیں کہ حضورﷺ ایک مرتبہ منبر پر بیٹھے۔ ہم بھی آپ کے ارد گرد بیٹھ گئے۔ پھر آپ نے فرمایا: مجھے جن باتوں کا تم پر ڈر ہے ان میں سے ایک یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ تمہارے لیے دنیا کی زیب وزینت اور سرسبزی و شادابی کھول دیں گے (اور تم دنیا سے محبت کرنے لگو گے، کیوںکہ دنیا کی محبت ہر گناہ کی جڑ ہے)۔3 حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ نے فرمایا: مجھے تم پر فقر وفاقہ اور بدحالی کی آزمایش سے زیادہ ڈر خوش حالی اور فراوانی کی آزمایش کا ہے۔ اللہ تعالیٰ تم کو فقر وفاقہ اور بد حالی کے ذریعہ آزما چکے ہیں، اس میں تم نے صبر سے کام لیا (اور کامیاب ہوگئے)۔ اور دنیا میٹھی اور سرسبز ہے،پتہ نہیں اس آزمایش میں کامیاب ہوتے ہو یا نہیں۔1 حضرت عوف بن مالکؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ نے ایک مرتبہ اپنے صحابہ میںکھڑے ہو کر فرمایا: تم فقر وفا قہ سے ڈرتے ہو یاتمھیں دنیا کا فکر وغم لگا ہو اہے؟ اللہ تعالیٰ فارس اور روم پر تمھیں فتح دے دیں گے اور تم پر دنیا کی بہت زیادہ فراوانی ہو گی، اور اس دنیا کی وجہ سے ہی تم لوگ صحیح راستے سے ہٹ جا ؤ گے۔2دنیا کی وسعت سے حضرت عمر بن خطّاب ؓ کا ڈر نا اور رونا حضرت مِسْور بن مَخرمہؓ فرماتے ہیں: حضرت عمر بن خطّاب ؓ کے پاس قادسیہ کا کچھ مالِ غنیمت آیا۔ آپ اس کا جا ئزہ لے رہے تھے اور اسے دیکھ رہے تھے اور رو رہے تھے۔ ان کے ساتھ حضرت عبد الرحمن بن عوف ؓ بھی تھے۔ انھوں نے کہا: اے امیر المؤ منین! یہ تو خوشی اور مسرت کا دن ہے۔ حضرت عمر نے کہا: ہا ں! لیکن جن لوگوں کے پاس یہ مال آتا ہے ان میں اس کی وجہ سے آپس میں بغض وعداوت بھی ضرور پیدا ہوجا تی ہے۔3 حضرت ابراہیم بن عبد الرحمن بن عوف ؓ کہتے ہیں: جب حضرت عمر ؓ کے پاس کسریٰ کے خزانے آئے تو ان سے حضرت عبد اللہ بن اَرقم زُہری نے کہا: آپ اسے بیت المال میں کیوں نہیں رکھ دیتے؟ حضرت عمر نے فرمایا: نہیں، ہم اسے بیت المال میں نہیں رکھیں گے بلکہ تقسیم کریں گے۔ یہ کہہ کر حضرت عمر رو پڑے تو ان سے حضرت عبد الرحمن بن عوف نے کہا: اے امیر المؤمنین! آپ کیوں رو رہے ہیں؟ اللہ کی قسم! یہ تو اللہ کا شکر ادا کرنے اور خوشی ومسرت کا دن ہے۔ حضرت عمر نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے جس قوم کو بھی یہ مال دیا ہے اس مال نے ان کے در میان بغض وعداوت ضرور پیدا کی