حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
میں نے اس وقت تمھیں اس لیے جواب نہیں دیا تھا کہ میں نے حضورﷺ کو حضرت حفصہ کا ذکر کرتے ہوئے سنا تھا (جس سے مجھے اندازہ ہوا کہ حضورﷺ ان سے شادی کرنا چاہتے ہیں) اور میں حضورﷺ کے راز کو فاش نہیں کرنا چاہتا تھا، اگرحضورﷺ ان سے شادی نہ کرتے تو میں ضرورکر لیتا۔2 حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ میں نے ایک دن حضورﷺ کی خدمت کی۔ جب میں نے دیکھا کہ میں آپ کی خدمت سے فارغ ہوگیا ہوں تو میں نے (اپنے دل میں) کہا: نبی کریم ﷺ اب دوپہر کو آرام فرمائیں گے، تو میں آپ کے پاس سے باہر چلا گیا۔ باہر بچے کھیل رہے تھے، میں کھڑا ہو کر ان کے کھیل کو دیکھنے لگ گیا۔ اتنے میں حضورﷺ تشریف لے آئے اور بچوں کے پاس پہنچ کر انھیں سلام کیا۔ پھر حضورﷺ نے مجھے بلایا اور کسی کام کے لیے بھیج دیا اور گویا کہ وہ کام میرے منہ میں ہے۔ میں آپ کا کام پورا کر کے آپ کی خدمت میں (بتانے) گیا اور اس طرح میں دیر سے اپنی والدہ کے پاس واپس پہنچا تو انھوں نے پوچھا: آج تم دیر سے کیوں آئے ہو؟ میں نے کہا: حضورﷺ نے کسی کام سے بھیج دیا تھا۔ میری والدہ نے پوچھا: وہ کام کیا تھا؟ میں نے کہا: وہ حضورﷺ کی راز کی بات ہے۔ میری والدہ نے کہا: ٹھیک ہے حضورﷺ کا راز چھپا کر رکھنا۔ چناںچہ میں نے آج تک حضورﷺ کا وہ راز کسی انسان کو نہیں بتایا۔ (اے میرے شاگرد!) اگر میں کسی کو بتاتا تو تمھیں تو ضرور بتا دیتا۔1یتیم کا اکرام کرنا حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں: ایک آدمی نے حضورﷺ سے اپنے دل کی سختی کی شکایت کی تو حضورﷺ نے فرمایا: یتیم کے سر پر ہاتھ پھیرا کرو اور مسکین کو کھانا کھلایا کرو۔2 حضرت ابو الدرداءؓ فرماتے ہیں: ایک آدمی حضورﷺ کی خدمت میں آکر اپنے دل کی سختی کی شکایت کرنے لگا۔ آپ نے فرمایا: کیا تم چاہتے ہو کہ تمہارا دل نرم ہو جائے اور تمہاری یہ ضرورت پوری ہو جائے؟ تم یتیم پر شفقت کیا کرو اور اس کے سر پر ہاتھ پھیرا کرو اور اپنے کھانے میں سے اسے کھلایا کرو، اس سے تمہارا دل نرم ہو جائے گا اور تمہاری ضرورت پوری ہو جائے گی۔3 حضرت بشیر بن عقربہ جُہنَِیؓ فرماتے ہیں: جنگِ اُحد کے دن میری حضورﷺ سے ملاقات ہوئی۔ میں نے پوچھا: میرے والد کا کیا ہوا؟ حضورﷺ نے فرمایا: وہ تو شہید ہوگئے، اللہ تعالیٰ ان پر رحم فرمائے! میں یہ سن کر رونے لگ پڑا۔ حضورﷺ نے مجھے پکڑ کر میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور مجھے اپنے ساتھ اپنی سواری پر سوار کر لیا اور فرمایا: کیا تم اس پر راضی نہیں ہو کہ میں تمہارا باپ بن جاؤں اور عائشہ تمہاری ماں۔1