حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دن مسلسل کھائے پیے بغیر روزے رکھا کرتے تھے، جب زیادہ بوڑھے ہوگئے تو تین دن مسلسل روزے رکھتے۔4 ان دونوں حضرات اور دیگر صحابۂ کرامؓ کے واقعات نماز کے باب میں آئیں گے۔ …٭ ٭ ٭…بہادری سیدنا حضرت محمد رسول اللہ ﷺ اور آپ کے صحابہؓ کی بہادری حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ لوگوں میں سب سے زیادہ خوب صورت، سب سے زیادہ سخی اور سب سے زیادہ بہادر تھے۔ ایک رات مدینہ والے (کسی آواز کو سن کر) گھبراگئے تو لوگ اس آواز کی طرف چل پڑے۔ انھیں سامنے سے حضورﷺ واپس آتے ہوئے ملے، حضورﷺ ان سے پہلے آواز کی طرف چلے گئے تھے۔ حضورﷺ حضرت ابو طلحہ ؓ کے گھوڑے پر ننگی پشت پر سوار تھے، آپ کی گردن میں تلوار لٹک رہی تھی۔ آپ فرما رہے تھے: ڈرنے کی کوئی بات نہیں۔ اور فرمایا: ہم نے اس گھوڑے کو سمندر (کی طرح رواں دواں) پایا حالاںکہ مشہور یہ تھا کہ یہ گھوڑا سست اور کمزور ہے (حضورﷺ کی برکت سے تیز ہوگیا)۔ ’’مسلم‘‘ میں حضرت انس ؓ کی روایت میں اس طرح ہے کہ ایک مرتبہ مدینہ میں گھبراہٹ کی بات پیش آئی۔ حضورﷺ نے حضرت ابو طلحہ ؓ سے مندوب نامی گھوڑا مانگ کر لیا اور اس پر سوار ہو کر گئے اور واپس آکر فرمایا: ہمیں گھبراہٹ کی کوئی چیز نظر نہیں آئی، اور ہم نے تو اس گھوڑے کو سمندر کی طرح پایا۔ اور جب لڑائی زوروں پر آتی تو ہم لوگ حضورﷺکو آگے کر کے خود کو بچایا کرتے۔1 حضرت علی بن ابی طالب ؓ فرماتے ہیں کہ جنگِ بدر کے دن مشرکوں کے حملہ سے ہم نے حضورﷺ کی اوٹ لے کر اپنا بچاؤ کیا۔ آپﷺ لوگوں میں سب سے زیادہ نڈر تھے، بڑی بے جگری سے لڑتے تھے۔2 حضرت ابو اسحاق ؓ کہتے ہیں: یہ بات میں نے خود سنی ہے کہ قبیلہ قیس کے آدمی نے حضرت براء بن عازبؓ سے پوچھا کہ کیا غزوۂ حنین کے دن آپ لوگ حضورﷺ کو چھوڑ کر بھاگ گئے تھے؟ حضرت براء نے فرمایا: جی ہاں، لیکن حضورﷺ نہیں بھاگے تھے۔ قبیلہ ہوازن والے بڑے تیر انداز تھے۔ جب ہم نے ان پر حملہ کیا تو انھیں شکست ہوگئی تو ہم لوگ مالِ غنیمت سمیٹنے پر ٹوٹ پڑے۔ اس وقت انھوں نے ہم پر تیروں کی بوچھاڑ کر دی۔ میں نے دیکھا کہ