حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بٹھائو۔ کیا تم مجھے اللہ سے ڈراتے ہو؟ جس آدمی نے تمہارے معاملے کے طے کرنے میں وہم سے کام لیا ہو وہ نامراد ہو۔ (یعنی میں نے حضرت عمرکا نام اس یقین کے ساتھ طے کیا ہے کہ وہ تمہارے لیے ہر طرح بہتر ہیں) جب اللہ تعالیٰ مجھ سے پوچھیں گے تو میں کہہ دوں گا کہ میں نے تیری مخلوق پر ان میں سے سب سے بہترین انسان کو اپنا خلیفہ بنا یا تھا۔ یہ بات میری طرف سے اپنے پیچھے والے لوگوں کو پہنچا دو۔1 حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں: جب حضرت ابو بکر ؓ کی وفات کا وقت قریب آیا تو انھوں نے حضرت عمر ؓ کو اپنا خلیفہ بنایا۔ پھر حضرت علی اورحضرت طلحہ ؓ حضرت ابو بکر کے پاس آئے اور کہنے لگے: آپ نے کس کو خلیفہ بنایا ہے؟ انھوں نے فرمایا: حضرت عمر کو۔ ان دونوںنے کہا: آپ اپنے ربّ کو کیاجواب دیں گے؟ حضرت ابو بکر نے فرمایا: کیاتم دونوں مجھے اللہ سے ڈراتے ہو؟ میں اللہ کو اور حضرت عمر کو تم دونوں سے زیادہ جانتاہوں۔ میں (اپنے ربّ سے) کہہ دوں گا میں نے تیری مخلوق میں سے سب سے بہترین آدمی کو ان کا خلیفہ بنایا تھا۔2 حضرت زید بن حارث ؓ فرماتے ہیں: جب حضرت ابو بکر ؓکی وفات کا وقت قریب آیا تو انھوں نے خلیفہ بنانے کے لیے پیغام بھیج کر حضرت عمر ؓ کو بلایا۔ اس پر لوگوں نے (حضرت ابو بکر سے) کہا: آپ ہم پر حضرت عمر کو خلیفہ بنا رہے ہیں جو کہ تند خو اورسخت دل ہیں۔ وہ اگر ہمارے والی بن گئے تو اور زیادہ تند خو اور سخت دل ہو جائیں گے۔ حضرت عمر کو ہم پر خلیفہ بنا کرجب آپ اپنے ربّ کو ملیں گے توکیا جواب دیں گے؟ حضرت ابوبکرنے فرمایا: کیا تم لوگ مجھے میرے ربّ سے ڈراتے ہو؟ میں کہہ دوںگا: اے اللہ! میں نے تیری مخلوق میں سے سب سے بہترین آدمی کو اُن کا خلیفہ بنا یاتھا۔3امرِ خلافت کی صلاحیت رکھنے والے حضرات کے مشورہ پر امرِ خلافت کو موقوف کر دینا حضرت ابنِ عمر ؓ فرماتے ہیں: جب ابو لؤلؤہ نے حضرت عمر ؓ پر نیزے کے دو وار کیے تو حضر ت عمر کو یہ خیال ہوا کہ شاید ان سے لوگوں کے حقوق میں کوئی ایسی کوتاہی ہوئی ہے جسے وہ نہیں جانتے ہیں۔ چناںچہ انھوں نے حضرت ابنِ عباس ؓ کو بلایا۔ حضرت عمر کو ان سے بڑی محبت تھی، وہ ان کو اپنے قریب رکھتے تھے اور ان کی با ت سنا کرتے تھے۔ اور ان سے فرمایا: میں یہ چاہتا ہوں کہ تم یہ پتہ کرو کہ کیا میرا یہ قتل لوگوں کے مشورے سے ہوا ہے؟ چناںچہ حضرت ابنِ عباس باہر چلے گئے۔ وہ مسلمانوں کی جس جماعت کے پاس سے گزرتے وہ روتے نظر آتے۔ حضرت ابنِ عباس نے حضرت عمر کی خدمت میں واپس آکر عرض کیا: اے امیر المؤمنین! میں جس جماعت کے پاس سے گزرا میں نے اُن کو روتے ہوئے پایا۔ ایسے معلوم ہو رہا تھا کہ جیسے آج اُن کا پہلا بچہ گم ہو گیا ہو۔ حضرت عمر نے پوچھا: مجھے کس نے قتل کیا ہے؟ حضرت