حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے زیادہ شرافت والی اور سب سے زیادہ مال دار تھیں۔ ان کی قوم کا ہر آدمی ان سے شادی کرنے کی تمنا رکھتا تھا اور ان سے شادی کے لیے بہت مال خرچ کرنے کے لیے تیار تھا۔ جب حضرت محمدﷺ حضرت خدیجہ ؓ کا تجارتی قافلہ ملکِ شام سے لے کر واپس آئے تو حضرت خدیجہ نے مجھے حضورﷺ کی خدمت میں اندازہ لگانے کے لیے بھیجا۔ میں نے جا کر کہا: اے محمد! آپ شادی کیوں نہیں کرتے؟ حضورﷺ نے فرمایا کہ شادی کرنے کے لیے میرے پاس کچھ نہیں ہے۔ میں نے کہا: اگر شادی کے خرچ کا انتظام ہو جائے اور آپ کو خوب صورت، مال دار، شریف اور جوڑ کی عورت سے شادی کی دعوت دی جائے تو کیا آپ قبول نہیں کر لیں گے؟ حضورﷺ نے فرمایا: وہ عورت کون ہے؟ میں نے کہا: حضرت خدیجہ۔ حضورﷺ نے فرمایا: میری ان سے شادی کیسے ہو سکتی ہے؟ میں نے کہا: اس کی میں ذمہ دار ہوں۔ حضورﷺ نے فرمایا: تو پھر میں تیار ہوں۔ میں نے جا کر حضرت خدیجہ کو بتایا تو انھوں نے حضورﷺ کو پیغام بھیجا کہ فلاں وقت تشریف لے آئیں اور اپنے چچا عمرو بن اسد کو پیغام بھیجا کہ وہ ان کی شادی کر دیں۔ تو وہ آگئے اور حضورﷺ بھی اپنے چچوں کے ساتھ تشریف لے آئے اورایک چچا نے حضورﷺ کی شادی کرا دی۔ عمرو بن اسد نے کہا: یہ ایسے جوڑ کے خاوند ہیں جن کا انکار نہیں کیا جاسکتا۔ اس شادی کے وقت حضورﷺ کی عمر پچیس سال تھی اور حضرت خدیجہ کی عمر چالیس تھی۔ وہ اصحابِ فیل کے واقعہ سے پندرہ سال پہلے پیدا ہوئی تھیں۔2حضورﷺ کا حضرت عائشہ اور حضرت سودہؓ سے نکاح حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ جب حضرت خدیجہؓ کا انتقال ہو گیا تو مکہ ہی میں حضرت عثمان بن مظعونؓ کی بیوی حضرت خولہ بنتِ حکیم بن اَوقَصؓ نے عرض کیا: یارسول اﷲ! کیا آپ شادی نہیں کرتے؟ حضورﷺ نے فرمایا: کس سے؟ انھوں نے کہا: اگر آپ چاہیں تو کنواری سے اور اگر آپ فرمائیں تو بیوہ سے۔ حضورﷺ نے فرمایا: کنواری کون ہے؟ انھوں نے کہا: اﷲ کی مخلوق میں آپ کو جو سب سے زیادہ محبوب ہیں ان کی بیٹی حضرت عائشہ بنتِ ابی بکرؓ۔ حضورﷺ نے فرمایا: بیوہ کون ہے؟ انھوں نے کہا: حضرت سودہ بنتِ زمعہ ؓ جو آپ پر ایمان لائی ہیں اور آپ کے دین کا اتباع کر چکی ہیں۔ حضور ﷺ نے فرمایا: اچھا! جا کر دونوں سے میرا ذکر کرو۔ حضرت خولہ حضرت ابوبکرؓ کے گھر گئیں وہاں میری والدہ حضرت اُمّ رومان انھیں ملیں۔ حضرت خولہ نے کہا: اے اُمّ رومان! اﷲ تعالیٰ کتنی بڑی خیر وبرکت آپ لوگوں کو دینا چاہتے ہیں۔ مجھے حضورﷺ نے عائشہ سے شادی کا پیغام دینے کے لیے بھیجا ہے۔ حضرت اُمّ رومان نے کہا: میں تو چاہتی ہوں، لیکن تم حضرت ابو بکر کا انتظار کرلو وہ آنے ہی والے ہیں۔ چناںچہ جب حضرت ابو بکر آگئے تو حضرت خولہ نے کہا: اے ابو بکر!