حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بھلائی کو قبول کرے اور ان کے برے سے درگزر کرے۔2 حضرت اُمّ فضل بنتِ حارث ؓ فرماتی ہیں: میں حضورﷺ کے مرض الوفات میں حضورﷺ کی خدمت میں آئی اور میں رونے لگی۔ حضورﷺ نے سر اٹھا کر فرمایا: کیوں رو رہی ہو؟ میں نے کہا: یا رسول اللہ! آپ کے انتقال کے خوف سے اور اس وجہ سے کہ پتہ نہیں آپ کے بعد ہمیں لوگوں کی طرف سے کیسا رویہ برداشت کرنا پڑے گا۔ حضورﷺ نے فرمایا: تمھیں میرے بعد کمزور سمجھا جائے گا۔1حضورﷺ کا (صحابۂ کرام ؓ اور اُمت کو) اَلوداع کہنا حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ فرماتے ہیں: ہمارے محبوب نبی کریم ﷺ (میرے والد اور میری جان ان پر قربان ہو!) کے انتقال سے چھ دن پہلے ہمیں ان کے انتقال کی خبر ہوگئی تھی۔ جب جدائی کا وقت قریب آیا تو حضورﷺ نے ہمیں اماں جان حضرت عائشہ ؓ کے گھر میں جمع فرمایا۔ ہمارے اوپر آپ کی نظر پڑی تو آپ کی آنکھوں سے آنسو بہہ پڑے اور فرمایا: مرحبا! تمھیں خوش آمدید ہو! اللہ تمہاری عمر دراز کرے ! اللہ تمہاری حفاظت فرمائے! اللہ تمھیں ٹھکانا دے! اللہ تمہاری مدد فرمائے! اللہ تمھیں بلند فرمائے! اللہ تمھیں ہدایت دے! اللہ تمھیں رزق عطا فرمائے! اللہ تمھیں توفیق عطا فرمائے! اللہ تمھیں سلامت رکھے! اللہ تمھیں قبول فرمائے! میں تمھیں وصیت کرتا ہوں کہ اللہ سے ڈرتے رہنا اور اللہ سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ تمہارا خیال رکھے، اور تمہارے کام اسی کے سپرد کرتا ہوں۔ میں تمھیں اس بات سے واضح طور پر ڈراتا ہوں کہ اللہ کے مقابلہ میں اس کے بندوں کے متعلق اس کی زمین پر تکبر نہ کرنا، کیوںکہ اللہ تعالیٰ نے مجھ سے اور تم سے فرمایا ہے: {تِلْکَ الدَّارُ الْاٰخِرَۃُ نَجْعَلُھَا لِلَّذِیْنَ لَا یُرِیْدُوْنَ عُلُوًّا فِی الْاَرْضِ وَلَا فَسَادًا ط وَالْعَاقِبَۃُ لِلْمُتَّقِیْنَ o}2 یہ عالمِ آخرت ہم ان ہی لوگوں کے لیے خاص کرتے ہیں جو دنیا میں نہ بڑا بننا چاہتے ہیں اور نہ فساد کرنا، اور نیک نتیجہ متقی لوگوں کو ملتا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: {اَلَیْسَ فِیْ جَھَنَّمَ مَثْوًی لِّلْمُتَکَبِّرِیْنَ}1 کیا ان متکبرین کا ٹھکانا جہنم نہیں ہے۔ پھر آپ نے فرمایا: اللہ کا مقرر کردہ وقت اور اللہ تعالیٰ، سدرۃ المنتہیٰ (ساتویں آسمان پر بیری کا ایک درخت ہے، فرشتوں کے پہنچنے کی حد وہیں تک ہے۔ اور یہ ایک مرکزی مقام ہے، عرشِ الٰہی سے احکام یہیں پہنچتے ہیں) جنت الماویٰ (متقیوں کی آرام گاہ والی جنت) لبریز پیالے اور سب سے بلند رفیق (یعنی اللہ تعالیٰ) کی طرف واپس جانے کا وقت بالکل قریب آگیا