حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے حضرت عمر ؓ کو لبیک پڑھتے ہوئے سنا اس وقت ہم لوگ عرفات میں کھڑے تھے۔ ایک آدمی نے ان سے پوچھا: کیا آپ جانتے ہیں کہ حضرت عمر ؓ نے عرفات سے کب کوچ فرمایا؟ حضرت ابنِ عباس نے فرمایا: مجھے معلوم نہیں۔ (یہ انھوں نے احتیاط کی وجہ سے فرمایا) لوگ حضرت ابنِ عباس ؓ کی اس احتیاط سے بہت حیران ہوئے۔3 …٭ ٭ ٭…اللہ پر توکل سیدنا حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کا توکل حضرت جابر ؓ فرماتے ہیں کہ میں حضورﷺ کے ساتھ غزوۂ نجد میں گیا۔ جب حضورﷺ وہاں سے واپس ہوئے تو دوپہر کے وقت ایک ایسی وادی میں پہنچے جس میں کانٹے دار درخت بہت تھے۔ وہاں حضورﷺ اورصحابہؓ نے آرام کیا۔ اور صحابہ درختوں کے سائے میں اِدھر اُدھر پھیل گئے۔ حضورﷺ بھی ایک درخت کے سایہ میں آرام فرمانے لگے اور حضورﷺ نے اپنی تلواراس درخت پر لٹکا دی۔ ہم سب سو گئے کہ اچانک حضورﷺ نے ہمیں بلایا۔ ہم آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو دیکھا کہ ایک دیہاتی آپ کے پاس بیٹھا ہوا تھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں سویا ہوا تھا اس نے آکر میری تلوار درخت سے اتاری اور اسے نیام میں سے نکال لیا، میں اٹھا تو اس کے ہاتھ میں ننگی تلوار سُتی ہوئی تھی۔ اس نے مجھ سے کہا: آپ کو مجھ سے کون بچائے گا؟ میں نے کہا: اللہ۔ اس نے پھر کہا: آپ کو مجھ سے کون بچائے گا؟ میں نے کہا: اللہ۔ پھر اس نے تلوار کو نیام میں رکھ دیا اور بیٹھ گیا، اور حالاںکہ اس نے حضورﷺ کو قتل کرنے کا ارادہ کر لیا تھا لیکن حضورﷺ نے اسے کوئی سزا نہ دی۔1 حضرت جابر ؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ قبیلہ محارب اور غَطَفان سے نخلہ مقام پر جنگ کر رہے تھے۔ جب ان لوگوں نے مسلمانوں کو غفلت میں دیکھا تو ان میں سے ایک آدمی جس کا نام غورث بن حارث تھا وہ آیا اور تلوار لے کر حضورﷺ کے سر پر کھڑے ہو کر کہنے لگا: آپ کو مجھ سے کون بچائے گا؟ حضورﷺ نے فرمایا: اللہ۔ یہ سنتے ہی اس کے ہاتھ سے تلوار نیچے گر گئی۔ حضورﷺ نے تلوار اُٹھا کر اس سے پوچھا: اب تم کو مجھ سے کون بچائے گا؟ اس نے کہا: آپ تلوار کے بہترین لینے والے بن جایئے یعنی مجھے معاف کر دیں۔ حضورﷺ نے فرمایا: کیا تم اس کی گواہی دیتے ہو کہ اللہ کے