حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضور ﷺ کا کھانا کھلانا حضرت جابر ؓ فرماتے ہیں: میں ایک مرتبہ گھر میں بیٹھا ہوا تھا حضور ﷺ میرے پاس سے گزرے تو آپ نے مجھے اشارہ کیا۔ میں اٹھ کر آپ کے پاس چلا گیا۔ آپ نے میراہاتھ پکڑ لیا پھر ہم دونوں چلنے لگے۔ یہاں تک کہ آپ اپنی ایک زوجۂ محترمہ کے حجرے تک پہنچ گئے اور خود حجرے میں تشریف لے گئے اور پھر مجھے اندر آنے کی اجازت دی۔ میں اندر پردہ والے حصہ میں داخل ہوگیا۔ ( بظاہر حضور ﷺ کی زوجۂ محترمہ ان سے پردہ میں تھیں اور یہ حجرے کے اس پردہ والے حصہ میں چلے گئے تھے جہاں عام لوگ اجازت سے ہی اندر آسکتے تھے) پھر آپ نے فرمایا: دوپہر کا کھانا ہے؟ گھر والوں نے کہا: ہاں ہے۔ چناںچہ روٹی کی تین ٹکیاں آپ کے پاس لائی گئیں جن کو (ایک اونچی جگہ پر یا) کھجور کے پتّوں کے دستر خوان پر رکھ دیا گیا۔ حضور ﷺ نے ایک ٹکیہ اٹھاکر اپنے سامنے رکھ لی اور دوسری ٹکیہ اٹھا کر میرے سامنے رکھ دی، پھر تیسری ٹکیہ اٹھا کر اس کے دوحصے کیے اور پھر آدھی ٹکیہ اپنے سامنے رکھی اور آدھی میرے سامنے۔ پھر (گھر والوں سے) فرمایا: کوئی سالن ہے؟ تو گھر والوں نے کہا: اور توکچھ ہے نہیں بس تھوڑا سا سِرکہ ہے۔ حضور ﷺ نے فرمایا: یہی سِرکہ لے آئو، کیوںکہ سِرکہ تو بہترین سالن ہے۔1 حضرت عبد اللہ بن سلام ؓ فرماتے ہیں: حضور ﷺ نے دیکھا کہ حضرت عثمان ؓ ایک اونٹنی لے کر آرہے ہیں جس پر آٹا، گھی اور شہد ہے۔ آپ نے فرمایا: اُونٹنی کو بٹھائو۔ چناںچہ حضرت عثمان نے اونٹنی بٹھا دی۔ پھر آپ نے پتھر کی ایک ہانڈی منگوائی اور اس میں کچھ گھی، شہد اور آٹا ڈالا۔ پھر آپ نے حکم دیا تو اس کے نیچے آگ جلائی گئی یہاں تک کہ وہ پک گیا۔ پھر آپ نے (صحابہ ؓ) سے فرمایا: کھائو۔ اور آپ نے خود بھی اس میں سے کھایا۔ پھر آپ نے فرمایا: اسے اہلِ فارس خَبِیص کہتے ہیں۔2 حضرت عبد اللہ بن بسر ؓ فرماتے ہیں: حضورِ اَقدس ﷺ کا اتنا بڑا پیالہ تھا جسے چار آدمی اٹھاتے تھے اور اس کو غرّاء کہا جاتا تھا۔ جب چاشت کا وقت ہوجاتا اور صحابۂ کرام چاشت کی نماز پڑھ لیتے تو وہ پیالہ لایا جاتا۔ اس میںثرید بنی ہوئی ہوتی، سب اس پر جمع ہوجاتے۔ جب لوگ زیادہ ہوجاتے تو حضور ﷺ گھٹنوں کے بل بیٹھ جاتے۔ ( چناںچہ ایک مرتبہ آپ گھٹنوں کے بَل بیٹھے) تو ایک دیہاتی نے کہا: یہ کیسا بیٹھنا ہے؟ حضور ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے مجھے متواضع غلام اور سخی آدمی بنایا ہے (اور اس طرح بیٹھنا تواضع کے زیادہ قریب ہے) اور مجھے متکبر اور جان بوجھ کر حق سے ضد رکھنے والا نہیں بنایا۔ پھر آپ نے فرمایا: پیالے کے کناروں سے کھائو درمیان کو چھوڑ دو، اس پر برکت نازل ہوتی ہے۔1حضرت ابو بکر صدیق ؓ کا کھانا کھلانا