حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مانگیں وہ ان کو دے دو۔ وہ حضرت عمرکے پاس سے جب چلے تو وہ گدھے پر سوار تھے، گدھے پر پالان پڑا ہوا تھا اور اس پر ان کا زادِ سفر بھی تھا۔ جب یہ مدائن پہنچے تو وہاں کے مقامی ذمی لوگوں نے اور دیہات کے چودھریوں نے ان کا استقبال کیا۔ اس وقت ان کے ہاتھ میں روٹی اور گوشت والی ہڈی تھی اور گدھے پر پالان پر بیٹھے ہوئے تھے۔ انھوں نے اپنا معاہدہ نامہ ان لوگوں کو پڑھ کر سنایا تو انھوں نے کہا: آپ جو چاہیں ہم سے فرمایش کریں۔ انھوں نے فرمایا: جب تک میں تم میں رہوں مجھے کھانا اور میرے اس گدھے کا چارہ دیتے رہو۔ پھر وہ کافی عرصہ تک رہے۔ پھر حضرت عمر نے انھیں لکھا کہ (مدینہ) آجاؤ۔ جب حضرت عمر کو پتا چلا کہ حضرت حذیفہ مدینہ پہنچنے والے ہیں تو وہ ان کے راستہ میں ایک جگہ چھپ کر بیٹھ گئے جہاں سے حضرت حذیفہ انھیں نہ دیکھ سکیں۔ حضرت عمر نے دیکھا کہ وہ اسی حالت پر واپس آرہے ہیں جس حالت پر گئے تھے تو باہر نکل کر انھیں چمٹ گئے اور فرمایا: تو میرا بھائی ہے اورمیں تیرا بھائی ہوں۔1 حضرت ابنِ سیرین ؓکہتے ہیں کہ جب حضرت حذیفہؓ مدائن پہنچے تو وہ گدھے پر سوار تھے جس پر پالان پڑا ہوا تھا، اور ان کے ہاتھ میں روٹی اور گوشت والی ہڈی تھی جسے وہ گدھے پر بیٹھے ہوئے کھا رہے تھے۔2 حضرت طلحہ بن مصرّ ف راوی کی روایت میں یہ بھی ہے کہ انھوں نے اپنے دونوں پاؤں ایک طرف لٹکارکھے تھے۔ حضرت سُلَیم ابو ہذیل ؓکہتے ہیں کہ میں حضرت جریر بن عبداللہؓ کے دروازے پر رفو کا کام کرتا تھا۔ حضرت جریر گھر سے باہر آتے اور خچر پر سوار ہوتے اور اپنے پیچھے اپنے غلام کو بٹھا لیتے۔3 حضرت عبد اللہ بن سلام ؓ بازار میں گزر رہے تھے اور ان کے سر پر لکڑیوں کا ایک گٹھا رکھا ہوا تھا۔ کسی نے ان سے کہا: آپ ایسا کیوں کر رہے ہیں حالاںکہ اللہ نے آپ کو اتنا د ے رکھا ہے کہ آپ کو خود اٹھانے کی ضرورت نہیں ہے، آپ تو دوسروں سے اٹھوا سکتے ہیں۔ فرمایا: میں اپنے دل سے تکبر نکالنا چاہتا ہوں، کیوںکہ میں نے حضورﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ وہ آدمی جنت میں نہیں جاسکے گا جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی تکبر ہوگا۔4 حضرت علی ؓ فرماتے ہیں: تواضع کی بنیاد تین چیزیں ہیں: آدمی کو جو بھی ملے اسے سلام میں پہل کرے، اور مجلس کی اچھی جگہ کے بجائے ادنیٰ جگہ میں بیٹھنے پر راضی ہو جائے، اور دِکھاوے اور شہرت کو برا سمجھے۔5مزاح اور دل لگی حضورﷺ کا مزاح حضرت ابو ہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ صحابۂ کرامؓ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ ہم سے مذاق بھی فرمالیتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: