حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس عورت کی بات کیوں نہ سنوں جب کہ یہ وہ عورت ہے جس کی بات کو اللہ تعالیٰ نے سنا۔ اور اسی عورت کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: {قَدْ سَمِعَ اللّٰہُ قَوْلَ الَّتِیْ تُجَادِلُکَ فِیْ زَوْجِھَا}1 بے شک اللہ تعالیٰ نے اس عورت کی بات سن لی جو آپ سے اپنے شوہر کے معاملہ میں جھگڑتی تھی۔2مسلمان کی ضرورت کے لیے چل کر جانا حضرت ابنِ عباس ؓ ایک مرتبہ حضورﷺ کی مسجد میں معتکف تھے۔ آپ کے پاس ایک شخص آیا اور سلام کر کے (چپ چاپ) بیٹھ گیا۔ حضرت ابنِ عباس نے اس سے فرمایا کہ میں تمھیں غمزدہ اور پریشان دیکھ رہاہوں، کیا بات ہے؟ اس نے کہا: اے رسول اللہ ﷺ کے چچاکے بیٹے! میں بے شک پریشان ہوں کہ فلاں کا مجھ پر حق ہے اور (نبی کریم ﷺ کی قبرِ اطہر کی طرف اشارہ کر کے کہا کہ) اس قبر والے کی عزّت کی قسم! میں اس حق کے ادا کرنے پر قادر نہیں۔ حضرت ابنِ عباس نے کہا: اچھا! کیا میں اس سے تمہاری سفارش کروں؟ اس نے عرض کیا: اگر آپ مناسب سمجھیں تو۔ حضرت ابنِ عباس یہ سن کر جوتا پہن کر مسجد سے باہر تشریف لائے۔ اس شخص نے عرض کیا: آپ اپنا اعتکاف بھول گئے؟ فرمایا: بھولا نہیں ہوں، بلکہ میں نے اس قبر والے (ﷺ) سے سنا ہے اور ابھی زمانہ کچھ زیادہ نہیں گزرا۔ (یہ لفظ کہتے ہوئے) ابنِ عباس کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے کہ حضورﷺ فرما رہے تھے کہ جو شخص اپنے بھائی کے کام کے لیے چلے اور اس کام میں کامیاب ہو جائے تو اس کے لیے یہ دس سال کے اعتکاف سے افضل ہے۔ اور جو شخص ایک دن کا اعتکاف بھی اللہ کی رضا کے واسطے کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے اور جہنم کے درمیان تین خندقیں آڑ فرما دیتے ہیں جن کی مسافت آسمان، زمین کی مسافت سے بھی زیادہ ہے (اور جب ایک دن کے اعتکاف کی یہ فضیلت ہے تو دس برس کے اعتکاف کی کیا کچھ ہوگی)۔1مسلمان کی زیارت کرنا حضرت عبد اللہ بن قیس ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ خصوصی طور پر بھی اور عمومی طور پر بھی انصار کو ملنے بہت جایا کرتے تھے۔ جب کسی سے خصوصی ملاقات کرنی ہوتی تو اس کے گھر تشریف لے جاتے، اور جب عمومی ملاقات کرنی ہوتی تو ان کی مسجد میں تشریف لے جاتے (وہاں سب سے ملاقات ہو جاتی)۔1 حضرت انس ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ انصار کے ایک گھرانے سے ملنے تشریف لے گئے۔ آپ نے ان کے پاس کھانا بھی کھایا۔ جب آپ وہاں سے باہر آنے لگے تو آپ نے کمرے میں نماز پڑھنے کے لیے جگہ بنانے کا حکم دیا، تو ان لوگوں نے