حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اے مغیرہ بن شعبہ! اے مغیرہ بن شعبہ! کیا میں سن نہیں رہا کہ حضورﷺ کے صحابہ کو آپ کے سامنے برا بھلا کہا جا رہا ہے اور آپ نہ اس پر انکار کر رہے ہیں اور نہ اسے بدلنے کی کوشش کر رہے ہیں؟ میں گواہی دیتا ہوں کہ یہ بات میرے کانوں نے حضورﷺ سے سنی ہے اور میرے دل نے اسے محفوظ کیا ہے، اور میں حضور ﷺ سے غلط بات نقل نہیں کر سکتا، کیوںکہ میں غلط بات نقل کروںگا تو کل قیامت کے دن جب آپ ﷺ سے میری ملاقات ہوگی تو حضورﷺ مجھ سے اس غلط بات کے بارے میں پوچھیں گے۔ حضور ﷺ نے فرمایا ہے: ابوبکر جنت میں جائیںگے، عمر جنت میں جائیں گے، عثمان جنت میں جائیں گے، علی جنت میں جائیں گے، طلحہ جنت میں جائیں گے، زبیر جنت میں جائیں گے، عبد الرحمن بن عوف جنت میں جائیں گے، سعد بن مالک جنت میںجائیں گے اور نویں نمبر پراسلام لانے والاجنت میں جائے گا۔ اگر میں اس کا نام لینا چاہتا تو لے سکتا تھا۔ اس پر مسجد والوں نے شور مچا دیا اور قسم دے کر پوچھنے لگے: اے رسول اللہ کے صحابی! وہ نواں آدمی کون ہے؟ انھوں نے فرمایا: تم مجھے اللہ کی قسم دے کر پوچھ رہے ہو اور اللہ بہت بڑے ہیں۔ نواں مسلمان میں ہوں اور حضور ﷺ دسویں ہیں۔ پھر انھوں نے ایک اور قسم کھا کر کہا: ایک آدمی کسی موقع پر حضور ﷺ کے ساتھ رہا ہو جس میں اس کا چہرہ غبار آلود ہوا ہو اور تمھیں نوح ؑ کی عمر مل جائے، تو بھی یہ عمل تمہاری زندگی کے تمام اعمال سے زیادہ افضل ہوگا۔1 حضرت عبد اللہ بن ظالم مازنی ؓ کہتے ہیں: جب حضرت معاویہ ؓ کوفہ سے جانے لگے تو حضرت مغیرہ بن شعبہؓ کو کوفہ کا گورنربنا دیا۔ حضرت مغیرہ نے خطیب لوگوں کو حضرت علی کو برا بھلا کہنے میں لگا دیا۔ میں حضرت سعید بن زیدؓ کے پہلو میں بیٹھا ہوا تھا۔ یہ دیکھ کر حضرت سعید کو غصہ آگیا اور انھوں نے کھڑے ہو کر میرا ہاتھ پکڑا، میں ان کے پیچھے چل دیا۔ انھوں نے فرمایا: کیا تم اس آدمی کو دیکھتے نہیں جو اپنی جان پر ظلم کر رہا ہے اور ایک جنتی آدمی کو برا کہنے کا حکم دے رہا ہے؟ میں نو آدمیوں کے بارے میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ جنت میں جائیں گے (ان میں سے ایک حضرت علی ہیں )، اگر میں دسویں کے بارے میں بھی گواہی دے دوں تو گناہ گار نہیں ہوں گا۔2بڑوں کی وفات پر رونا حضرت ابنِ سیرین ؓکہتے ہیں: جب حضرت عمرؓ کو نیزہ مارا گیا تو ان کی خدمت میں پینے کی کوئی چیز لائی گئی۔ (انھوں نے اسے پیا) تو وہ زخم کے راستہ سے باہر آگئی (اور سب کو پتا چل گیا کہ اب بچنے کی امید نہیں ہے)۔ حضرت صُہَیب فرمانے لگے: ہائے عمر! ہائے میرے بھائی! آپ کے بعد ہمارا کون ہوگا؟ حضرت عمر نے ان سے کہا: اے میرے بھائی! ایسے نہ کہو، کیا آپ جانتے نہیں کہ جس کے مرنے پر اونچی آواز سے رویا جائے گا اسے عذاب دیا جائے گا (بشرطیکہ کہ وہ مرتے