حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نہیںبلکہ اسے (روٹی کا) ایک ٹکڑا دے دیا۔ ان سے کسی نے پوچھا (کہ دونوں کے ساتھ ایک جیسا معاملہ کیوں نہیں کیا؟) حضرت عائشہؓ نے فرمایا: ہمیں حضورﷺ نے اس بات کا حکم دیا ہے کہ ہم لوگوں کے ساتھ ان کے مرتبے کے مطابق معاملہ کریں (اور ہر ایک کو اس کے درجے پر رکھیں)۔2 حضرت میمون بن ابی شَبِیب ؓ کہتے ہیں: ایک مانگنے والا حضرت عائشہؓ کے پاس آیا (اور اس نے مانگا)۔ حضرت عائشہؓ نے فرمایا: اسے ایک ٹکڑا دو۔ پھر ایک باوقار آدمی آیا تو اسے اپنے ساتھ (دستر خوان پر) بٹھالیا۔ کسی نے ان سے پوچھا: آپ نے ایسا (الگ الگ معاملہ) کیوں کیا؟ حضرت عائشہؓ نے فرمایا: ہمیں حضورﷺ نے یہی حکم دیا۔ آگے پچھلی حدیث جیسا مضمون ذکر کیا۔3 ابو نُعَیم نے اس طرح روایت کیا کہ حضرت عائشہؓ ایک سفر میں تھیں تو انھوں نے قریش کے کچھ لوگوں کے لیے دوپہر کا کھانا تیار کرنے کا حکم دیا۔ (جب وہ کھانا تیار ہوگیا تو) ایک مال دار باوقار آدمی آیا۔ آپ نے فرمایا: اسے بلالو۔ اسے بلایا گیا تو وہ سواری سے نیچے اُترا اور (بیٹھ کر) کھانا کھایا پھر وہ چلا گیا۔ اس کے بعد ایک مانگنے والا آیا تو فرمایا: اسے (روٹی کا) ٹکڑا دے دو۔ پھر فرمایا: اس مال دار کے ساتھ (اکرام کا) یہ معاملہ کرنا ہی ہمارے لیے مناسب تھا اور اس فقیر نے آکر مانگا تو میں نے اسے اتنا دینے کو کہہ دیا جس سے وہ خوش ہو جائے۔ حضور ﷺ نے یہی ہمیں حکم دیا۔ آگے پچھلی حدیث جیسا مضمون ذکر کیا۔1 پہلے یہ قصہ گزر چکا ہے کہ حضرت علیؓ نے ایک آدمی کو ایک جوڑا اور سو دینار دیے۔ کسی نے ان سے پوچھا تو فرمایا: میں نے حضورﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ لوگوں کے ساتھ ان کے درجے کے لحاظ سے پیش آؤ، اس آدمی کا میرے نزدیک یہی درجہ تھا۔مسلمان کو سلام کرنا قبیلہ مُزَینہ کے حضرت اَغَرؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ نے مجھے ایک جَرِیب (ایک پیمانہ جس میں چار قفیز غلہ آتا تھا) کھجوریں دینے کا حکم دیا۔ کھجوریں ایک انصاری کے پاس تھیں، وہ انصاری دینے میں ٹال مٹول کرتے رہے۔ میںنے اس بارے میں حضورﷺ سے بات کی۔ حضورﷺ نے فرمایا: اے ابو بکر! تم صبح ان کے ساتھ جاؤ اور (اس انصاری سے) لے کر کھجوریں ان کو دے دو۔ حضرت ابوبکر ؓ نے مجھ سے کہا: صبح نماز پڑھ کر فلاں جگہ آجانا۔ میں نماز پڑھ کر وہاں گیا تو حضرت ابو بکر وہاں موجود تھے۔ ہم دونوں اس انصاری کے پاس گئے۔ راستہ میں جو آدمی بھی حضرت ابو بکر کو دور سے دیکھتا وہ فوراً ان کو سلام کرتا۔ حضرت ابو بکر نے کہا: کیا تم دیکھ نہیں رہے کہ یہ لوگ (پہلے سلام کر کے) فضیلت میں تم