حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
امیروں کا ایک دوسرے کی بات ماننا (کئی پرانے اکٹھے ہوجائیں تو وہ آپس میں اختلاف نہ کریں بلکہ ایک دوسرے کی بات مانیں) حضرت عروہ بن زبیر ؓ فرماتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے حضرت عمرو بن عاص ؓ کو (لشکر کا امیر بنا کر) ملکِ شام کی بستیوں میں قبیلۂ قُضا عہ کے قبائل بنو بَلِی اور بنو عبد اللہ وغیرہ میں بھیجا۔ بنو بَلِی (حضرت عمرو کے والد) عاص بن وائل کے ننھیال کے لوگ تھے۔ جب حضرت عمرو وہاں پہنچے تو دشمن کی بڑی تعداد دیکھ کر ڈر گئے۔ انھوں نے حضور ﷺ کی خدمت میں مدد کے لیے آدمی بھیجا۔ حضور ﷺ نے مہاجرینِ اوّلین کو (حضرت عمرو کی مدد کے لیے جانے کی) ترغیب دی جس پر حضرت ابو بکر اور حضرت عمر اور دیگر سردارنِ مہاجرین تیار ہوگئے۔ حضور ﷺ نے حضرت ابو عبیدہ بن الجرّ اح ؓ کو ان حضراتِ مہاجرین کا امیر بنایا۔ جب یہ لوگ حضرت عمرو کے پاس پہنچے تو حضرت عمرو نے ان سے کہا: میں آپ لوگوں کا بھی امیر ہوں، کیوںکہ میں نے حضور ﷺ کی خدمت میں آدمی بھیج کر آپ لوگوں کو اپنی مدد کے لیے بلایا ہے۔ حضراتِ مہاجرین نے کہا: نہیں، آپ اپنے ساتھیوں کے امیر ہیں۔ حضرت ابو عبیدہ مہاجرین کے امیر ہیں۔ حضرت عمرو نے کہا: آپ لوگوں کو تو میری مدد کے لیے بھیجاگیاہے (اس لیے اصل تو میں ہوں آپ لوگ میرے معاون ہیں)۔ حضرت ابو عبیدہ اچھے اَخلاق والے اور نرم طبیعت والے انسان تھے۔ جب انھوں نے یہ دیکھا تو انھوں نے کہا: اے عمرو! آپ کو یہ بات معلوم ہونی چاہیے کہ حضو رِ اَقدس ﷺ نے مجھے جو آخری ہدایت دی تھی وہ یہ تھی کہ جب تم اپنے ساتھی کے پاس پہنچو تو تم دونوں ایک دوسرے کی اطاعت کرنا۔ اگر تم میری بات نہیں مانوگے تو میں تمہاری بات ضرور مانوں گا۔ چناںچہ حضرت ابو عبیدہ نے اَمارت حضرت عمرو بن عاص کے حوالے کر دی۔1 حضرت زُہری بیان کرتے ہیں کہ حضور ﷺ نے بنو کلب، بنو غسان اور عرب کے ان کافروں کے پاس جو شام کے دیہات میں رہتے تھے دو لشکر بھیجے۔ ایک لشکرپر حضرت ابو عبیدہ بن الجرّاح ؓ کو اور دوسرے لشکر پر حضرت عمرو بن العاص ؓ کو امیر بنا یا۔ اور حضرت ابو عبیدہ کے لشکر میں حضرت ابو بکر اور حضرت عمر ؓ بھی گئے۔ جب لشکروں کے جانے کا وقت ہوا تو حضور ﷺ نے حضرت ابو عبیدہ اور حضرت عمرو کو بلا کر ان سے فرمایا: ایک دوسرے کی نافرمانی نہ کرنا۔ جب یہ دونوں حضرات (اپنے لشکر لے کر) مدینہ سے روانہ ہو گئے تو حضرت ابو عبیدہ نے حضرت عمرو کو علیحدہ ایک طرف لے جا کر کہا: حضور ﷺ نے مجھے اور آپ کو خاص طور سے ہدایت فرمائی ہے کہ تم دونوں ایک دوسرے کی نافرمانی نہ کرنا، اس لیے اب (اس ہدایت پر عمل کی صورت یہ ہے کہ) یا تو تم میرے مطیع اور فرماں بردار بن جائو یا میں تمہارا مطیع اور فرماں بردار بن جاؤں۔ حضرت عمرو نے کہا: نہیں، تم میرے مطیع اور فرماں بردار بن جاؤ۔ حضرت ابو عبیدہ نے کہا: ٹھیک ہے میںبن