حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پر رحم فرمائے! انھوں نے کہا: کھڑے ہو جاؤ، ہم اس منافق کے خلاف مقدمہ حضورﷺ کے سامنے پیش کریں گے۔ حضورﷺ نے فرمایا: کھڑے تو صرف اللہ تعالیٰ کے لیے ہی ہونا چاہیے کسی اور کے لیے نہیں ہونا چاہیے (آنے والے کے دل میں یہی جذبہ ہو نا چاہیے کہ لوگ میرے لیے کھڑے نہ ہوں)۔4 حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ صحابۂ کرامؓ کو حضورﷺ کی زیارت جتنی محبوب تھی اتنی کسی اور کی نہیں تھی، لیکن جب حضورﷺ کو (آتا ہوا) دیکھ لیا کرتے تو کھڑے نہیں ہوا کرتے تھے کیوںکہ انھیں معلوم تھا کہ کھڑا ہونا حضورﷺ کو پسند نہیں ہے۔ (حضورﷺ چاہتے تھے کہ صحابہ کے ساتھ بے تکلفی اور سادگی کے ساتھ رہیں تکلّفات نہ ہوں)1 حضرت ابنِ عمر ؓ فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ آدمی کسی کو اس کی جگہ سے اٹھا کر خود اس کی جگہ بیٹھ جائے۔ اور حضرت ابنِ عمر کا معمول یہ تھا کہ جب ان کے لیے کوئی آدمی اپنی جگہ سے کھڑا ہو جاتا تو اس کی جگہ نہ بیٹھتے۔2 حضرت ابو خالد والبی ؓکہتے ہیں: ہم لوگ کھڑے ہوئے حضرت علی بن ابی طالب ؓ کا انتظار کر رہے تھے تاکہ وہ آگے بڑھیں کہ اتنے میں وہ باہر آئے اور فرمایا: کیا بات ہے تم لوگ سینہ تان کر (فوجیوں کی طرح) کھڑے ہوئے نظر آرہے ہو۔3 حضرت ابو مِجلَز ؓکہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت معاویہؓ باہر آئے۔ باہر حضرت عبد اللہ بن عامر اور حضرت عبد اللہ بن زبیرؓ بیٹھے ہوئے تھے۔ حضرت عبد اللہ بن عامر تو کھڑے ہو گئے لیکن حضرت ابنِ زبیر بیٹھے رہے، اور ان دونوں میںحضرت ابنِ زبیر بلند مرتبہ اور وزنی تھے۔ حضرت معاویہؓ نے کہا:حضورﷺ نے فرمایا ہے کہ جس کو اس بات سے خوشی ہوتی ہے کہ اللہ کے بندے اس کے لیے کھڑے ہوں اسے دوزخ کی آگ میں اپنا گھر بنا لینا چاہیے۔4مسلمان کی خاطر اپنی جگہ سے ذرا سرک جانا حضرت واثلہ بن خطّاب قریشیؓ فرماتے ہیں: ایک آدمی مسجد میں داخل ہوا حضور ﷺ اکیلے بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ اس کی وجہ سے اپنی جگہ سے ذرا سرک گئے۔ کسی نے عرض کیا: یارسول اللہ! جگہ تو بہت ہے (پھر آپ کیوں اپنی جگہ سے سرکے؟) حضورﷺ نے اس کو فرمایا: یہ بھی مؤمن کا حق ہے کہ جب اس کا بھائی اسے دیکھے تو اپنی جگہ سے اس کی خاطر سرک جائے۔1 حضرت واثلہ بن اسقعؓ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی مسجد میں داخل ہو ا اس وقت حضور ﷺ مسجد میں اکیلے بیٹھے ہوئے تھے۔ حضورﷺ اس آدمی کی وجہ سے اپنی جگہ سے سرک گئے۔ اس آدمی نے کہا: یا رسول اللہ! جگہ تو بہت ہے۔ آپ