حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
خلافت قبول کرنے پر غمگین ہو نا آلِ ربیعہ کے ایک شخص کہتے ہیں کہ ان کو یہ بات پہنچی کہ جب حضرت ابو بکر ؓ کو خلیفہ بنایا گیا تو وہ غمگین ہو کر اپنے گھر میں بیٹھ گئے۔ حضرت عمر ؓ اُن کی خدمت میں حاضر ہوئے تو حضرت ابو بکر ان کو ملامت کرنے لگے اور کہنے لگے: تم نے مجھے خلافت قبول کرنے پر مجبو ر کیا تھا اور حضرت عمر سے شکایت کی کہ وہ لوگوں کے درمیان فیصلہ کیسے کریں؟ تو ان سے حضرت عمر نے کہا: کیا آپ کو معلوم نہیں کہ حضور ﷺ نے فرمایاہے کہ والی وحاکم جب (صحیح طریقے سے) محنت کرتا ہے اور حق تک پہنچ جاتا ہے تو اسے دو اَجر ملتے ہیں، اور اگر (صحیح طریقے سے) محنت کرے لیکن حق تک نہ پہنچ سکے تو اسے ایک اَجر ملتا ہے۔ (یہ حدیث سنا کر) حضرت عمر نے گویا حضرت ابو بکر کا غم ہلکا کر دیا۔2 حضرت عبد الرحمن بن عوف ؓ فرماتے ہیں: حضرت ابو بکر ؓ نے اپنے مرض الوفات میں ان سے فرمایا: مجھے صرف اس پر افسوس ہے کہ میں نے تین کام کیے، اے کاش! میں ان کو نہ کرتا۔ اور تین کام میں نے نہیں کیے، اور اے کاش! میں انھیں کرلیتا۔ اور میں تین باتیں حضور ﷺ سے پوچھ لیتا۔ آگے حدیث بیان کی پھر یہ مضمون ہے: میں یہ چاہتا ہوں کہ میںخلافت کا بوجھ سقیفۂ بنی ساعدہ کے دن حضرت ابو عبیدہ بن جرّ اح اور حضرت عمر ؓ میں سے کسی ایک کے کندھے پر ڈا ل دیتا۔ وہ امیر ہوتے اور میں اُن کا وزیر و مشیر ہوتا۔ اور میں چاہتا ہوں کہ جب میں نے حضرت خالد ؓ کو ملکِ شام بھیجا تھا تو اس وقت میں حضرت عمر کو عراق بھیج دیتا۔ اس طرح میں اپنے دائیں بائیں دونوں ہاتھ اللہ کے راستے میں پھیلا دیتا۔ اور وہ تین باتیں جنھیں حضور ﷺ سے پوچھنے کی میرے دل میں تمنا رہ گئی، ان میں سے ایک یہ ہے کہ میں حضور ﷺ سے پوچھ لیتا کہ یہ امرِخلا فت کن میں رہے گا تاکہ اہلِ خلافت سے کوئی جھگڑا نہ کرسکتا۔ اور میں چاہتا ہوں کہ حضور ﷺ سے یہ بھی پوچھ لیتا کہ کیا اس خلافت میں اَنصار کا بھی کچھ حصہ ہے؟ 1امیرکاکسی کو اپنے بعد خلیفہ بنانا حضرت ابو سلَمہ بن عبد الرحمن اور دیگر حضرات بیان کرتے ہیں کہ جب حضرت ابو بکر ؓ کی بیماری بڑھ گئی اور اُن کی وفات کا وقت قریب آگیا تو حضرت عبد الرحمن بن عوف ؓ کو بلایا اور اُن سے فرمایا: مجھے حضرت عمر بن خطّاب کے بارے میں بتائو کہ وہ کیسے ہیں؟ حضرت عبد الرحمن نے عرض کیا: آپ جس آدمی کے بارے میں مجھ سے پوچھ رہے ہیں آپ اس کو مجھ سے زیادہ جانتے ہیں۔ حضرت ابو بکر نے فرمایا: چاہے میں تم سے زیادہ جانتا ہوں، لیکن پھر بھی تم بتائو۔ حضرت عبد الرحمن نے عرض کیا: جتنے آدمیوںکو آپ خلافت کا اہل سمجھتے ہیںیہ حضرت عمر اُن سب سے افضل ہیں۔ پھر حضرت ابو بکر نے حضرت عثمان بن عفان ؓ کو بلایا اور اُن سے فرمایا: تم مجھے حضرت عمر کے بارے میں بتائو۔ حضرت عثمان نے کہا: