حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اسے سلام کرے، جب وہ اسے دعوت دے تو اسے قبول کرے، اور اسے جب چھینک آئے تواسے جواب دے، جب بیمار ہو تو اس کی عیادت کرے، اور جب اس کا انتقال ہو تو اس کے جنازے میں شریک ہو، اور جب وہ اس سے نصیحت کا مطالبہ کرے تو اسے نصیحت کرے۔ آگے پوری حدیث ذکر کی ہے۔3 حضرت حمید بن نعیم ؓ کہتے ہیں: حضرت عمر بن خطاب اور حضرت عثمان بن عفان ؓ کو کسی نے کھانے کی دعوت دی جسے ان حضرات نے قبول کر لیا (اور اس کے گھر کھانے کے لیے تشریف لے گئے)۔ جب یہ دونوں حضرات کھانا کھا کر وہاں سے باہر نکلے تو حضرت عمر نے حضرت عثمان سے فرمایا: میں اس کھانے میں شریک تو ہوگیا ہوں، لیکن اب میرا دل چاہ رہا ہے کہ میں اس میں شریک نہ ہوتا تو اچھا تھا۔ حضرت عثمان نے پوچھا: کیوں؟ فرمایا: مجھے اس بات کا ڈر ہے کہ اس نے یہ کھانا اپنی شان دکھلانے کے لیے کھلایا ہے۔1 حضرت مغیرہ بن شعبہؓ نے شادی کی حضرت عثمان ؓ امیر المؤمنین تھے۔ حضرت مغیرہ نے ان کو (شادی کے) کھانے پر بلایا۔ جب حضرت عثمان (کھانے کے لیے) تشریف لائے تو فرمایا: میرا تو روزہ تھا، لیکن میں نے چاہا کہ آپ کی دعوت قبول کرلوں اور آپ کے لیے برکت کی دعا کر دوں (یعنی آنا ضروری ہے ، کھانا ضروری نہیں ہے)۔2 حضرت سلمان فارسیؓ فرماتے ہیں: جب تمہارا کوئی دوست یا پڑوسی یا رشتہ دار سرکاری ملازم ہو اور وہ تمھیں کچھ ہدیہ دے یا تمہاری کھانے کی دعوت کرے تو تم اسے قبول کرلو، (اگر اس کی کمائی میں کچھ شبہ ہے تو) تمھیں تو وہ چیز بغیر کوشش کے مل رہی ہے اور (غلط کمائی کا) گناہ اس کے ذمہ ہوگا۔3مسلمانوں کے راستہ سے تکلیف دہ چیز کو دور کر دینا حضرت معاویہ بن قرّہ ؓکہتے ہیں: میں حضرت مَعقِل مُزَنیؓ کے ساتھ تھا، انھوں نے راستہ سے کوئی تکلیف دہ چیز ہٹائی۔ آگے جاکر مجھے بھی راستہ میںایک تکلیف دہ چیز نظر آئی میں جلدی سے اس کی طرف بڑھا تو انھوں نے فرمایا: اے میرے بھتیجے! تم ایسا کیوں کر رہے ہو؟ میں نے کہا: آپ کو یہ کام کرتے ہوئے دیکھا تھا اس لیے میں بھی اس کام کو کرناچاہتا ہوں۔ انھوں نے فرمایا: اے میرے بھتیجے! تم نے بہت اچھا کیا، میں نے نبی کریمﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو مسلمانوں کے راستہ سے کسی تکلیف دہ چیز کو ہٹائے گا اس کے لیے ایک نیکی لکھی جائے گی، اور جس کی ایک نیکی بھی (اللہ کے ہاں) قبول ہو گئی وہ جنت میں داخل ہوگا۔1چھینکنے والے کو جواب دینا حضرت ابنِ عمرؓ فرماتے ہیں کہ ہم لوگ نبی کریمﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اتنے میں آپ کو چھینک آگئی، اس پر