حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور فرمایا ہے: {وَمَنْ یَّعْمَلْ سُوْٓئً ا اَوْ یَظْلِمْ نَفْسَہٗ ثُمَّ یَسْتَغْفِرِ اللّٰہَ یَجِدِ اللّٰہَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا o}1 اور جو شخص کوئی برائی کرے یا اپنی جان کا ضرر کرے پھر اللہ تعالیٰ سے معافی چاہے تو وہ اللہ تعالیٰ کو بڑی مغفرت والا، بڑی رحمت والا پائے گا۔2 حضرت ابو الدرداءؓ فرماتے ہیں کہ میں صبح اور شام اس حال میں کروں کہ لوگ مجھ پر کوئی مصیبت نہ دیکھیں تو میں مصیبت سے محفوظ رہنے کو اپنے اوپر اللہ کی طرف سے بہت بڑی نعمت سمجھتا ہوں۔3 حضرت ابو الدرداء ؓ فرماتے ہیں: جو آدمی یہ سمجھتا ہے کہ اللہ کی نعمت صرف کھانا پینا ہے تو اس کی سمجھ کم ہے اور اس کا عذاب نزدیک آچکا ہے۔4 حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں: جو بندہ خالص پانی پیے اور وہ پانی بغیر کسی تکلیف کے اندر چلا جائے اور پھر بغیر کسی تکلیف کے (پیشاب کے ذریعہ سے) باہر آجائے تو اس پر شکر ادا کرنا واجب ہوگیا۔5 جب حضرت ابنِ زبیر ؓ شہید کر دیے گئے تو (ان کی والدہ محترمہ) حضرت اسماء بنتِ ابی بکر ؓ کی وہ چیز گم ہوگئی جو حضورﷺ نے ان کو عطا فرمائی تھی اور ایک تھیلے میں رکھی رہتی تھی۔ وہ اسے تلاش کرنے لگیں، جب وہ چیز مل گئی تو سجدے میں گر پڑیں۔6اجر و ثواب حاصل کرنے کا شوق سیدنا حضرت محمد رسول اللہﷺ کا اجر و ثواب حاصل کرنے کا شوق حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ فرماتے ہیں کہ غزوۂ بدر میں تین آدمیوں کو ایک اُونٹ ملا تھا (جس پر وہ باری باری سوار ہوتے تھے)۔ چناںچہ حضرت ابو لُبابہ اور حضرت علیؓ اُونٹ میں حضورﷺ کے شریک تھے۔ جب حضورﷺ کے پیدل چلنے کی باری آئی تو دونوں حضرات نے عرض کیا: (آپ اُونٹ پر سوار رہیں) ہم آپ کی جگہ پیدل چلیں گے۔ حضور ﷺ نے فرمایا: تم دونوں مجھ سے زیادہ طاقت وربھی نہیں ہو اور نہ میں تم سے زیادہ اَجر وثواب سے مستغنی ہوں (بلکہ مجھے بھی ثواب کی ضرورت ہے اس لیے میں بھی پیدل چلوں گا)۔1نبی کریم ﷺ کے صحابہ ؓکا اَجر وثواب حاصل کرنے کا شوق حضرت مطّلب بن ابی وَدَاعہؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضورﷺ نے ایک آدمی دیکھا جو بیٹھ کر نماز پڑھ رہا تھا۔