حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضورﷺ کا حضرت میمونہ بنتِ حارث ہلالیہؓ سے نکاح حضرت ابنِ شہاب ؓکہتے ہیں کہ حضورﷺ صلحِ حدیبیہ کے اگلے سال ذیقعدہ سات ہجری میں عمرہ کے لیے تشریف لے چلے۔ ذیقعدہ وہی مہینہ ہے جس میں ایک سال پہلے مشرکوں نے مسجدِ حرام میں جانے سے روکا تھا۔ جب آپ یَاجُجْ مقام پر پہنچے تو حضرت جعفر بن ابی طالبؓکو آگے حضرت میمونہ بنت حارث بن حزن عامریہؓ کے پاس بھیجا۔ حضرت جعفر نے حضرت میمونہ کو حضورﷺ کی طرف سے شادی کا پیغام دیا، تو حضرت میمونہ نے اپنا معاملہ حضرت عباس بن عبد المطّلبؓ کے سپرد کر دیا۔ حضرت میمونہ کی بہن حضرت اُمّ فضلؓ حضرت عباسؓکی بیوی تھیں۔ چناںچہ حضرت عباس نے حضرت میمونہ کی شادی حضورﷺ سے کر دی۔ اس کے بعد حضورﷺ سرف مقام پر آکر ٹھہرگئے اور مکہ مکرّمہ سے حضرت میمونہ وہاں آگئیں اور وہاں ان کی رخصتی ہوئی، اور اﷲ کی عجب شان جہاں ان کی رخصتی ہوئی تھی وہاں ہی بعد میں ان کا انتقال ہوا۔2 حضرت ابنِ عباسؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ نے حضرت میمونہ بنتِ حارثؓ سے شادی کی اور مکہ میں تین دن قیام فرمایا۔ تیسرے دن حُوَیطِب بن عبد العزّی قریش کی ایک جماعت کے ساتھ آپ کے پاس آیا اور ان لوگوں نے حضورﷺ سے کہا: آپ کے ٹھہرنے کا وقت پورا ہوگیا ہے، لہٰذا آپ یہاں ہمارے پاس سے چلے جائیں۔ حضورﷺ نے فرمایا: اس میں تم لوگوں کا کیا حرج ہے کہ تم مجھے یہاں رہنے دو، میں رخصتی کر لوں پھر میں ولیمہ کا کھانا تیار کروں جس میں تم بھی شریک ہو جائو۔ ان لوگوں نے کہا: ہمیں آپ کے کھانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، آپ تو بس یہاں سے چلے جائیں۔ آخر حضورﷺ حضرت میمونہ بنتِ حارث ؓ کو وہاں سے لے کر چلے اور سرف مقام پر ان سے رخصتی فرمائی۔1نبی کریم ﷺ کا اپنی بیٹی حضرت فاطمہؓ کی حضرت علی بن ابی طالبؓ سے شادی کرنا حضرت علیؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ کے پاس حضرت فاطمہؓ کی شادی کا پیغام آیا تو میری ایک باندی نے مجھ سے کہا: کیا آپ کو معلوم ہے کہ حضورﷺ کے پاس حضرت فاطمہ کی شادی کا پیغام آیا ہے؟ میں نے کہا: نہیں۔ اس نے کہا: ان کی شادی کا پیغام آچکا ہے، آپ حضورﷺ کے پاس کیوں نہیں چلے جاتے تاکہ حضورﷺ آپ سے شادی کر دیں۔ میں نے کہا: کیا میرے پاس ایسی کوئی چیز ہے جس کے ذریعہ میں شادی کر سکوں؟ اس باندی نے کہا: اگر آپ حضورﷺ کے پاس جائیں گے تو حضورﷺ آپ سے ضرور شادی کر دیں گے۔ اﷲ کی قسم! وہ مجھے اُمید دلاتی رہی یہاں تک کہ میں حضورﷺ کے پاس چلا گیا۔ جب میں حضورﷺ کے سامنے بیٹھا تو مجھ سے بولا نہ گیا، اور حضورﷺ کے رعب اور