حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آپس میں صلح کرانا حضرت سہل بن سعدؓ فرماتے ہیں کہ قبا والے آپس میں لڑ پڑے حتیٰ کہ انھوں نے ایک دوسرے پر پتھربرسائے۔ حضورﷺ کو اس کا پتا چلا تو فرمایا: آؤ چلیں ان کی صلح کرائیں۔1 حضرت سہلؓکی ایک روایت میں یہ ہے کہ بنو عمرو بن عوف کا آپس میں کچھ جھگڑا ہوگیا تو حضورﷺ اپنے چند صحابہؓ کو لے کر ان میں صلح کرانے تشریف لے گئے۔ آگے اور بھی مضمون ہے۔2 حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ کی خدمت میں عرض کیا گیا کہ اگر آپ عبد اللہ بن اُبیّ کے پاس تشریف لے جائیں تو یہ بہت مناسب ہوگا۔ چناںچہ حضورﷺ گدھے پر سوار ہو کر تشریف لے گئے اور مسلمان آپ کے ساتھ پیدل چل رہے تھے۔ راستہ کی زمین شوریلی تھی جب حضورﷺ ان کے پاس پہنچے تو اس (بدبخت) نے کہا: آپ مجھ سے دور رہیں۔ اللہ کی قسم! آپ کے گدھے کی بدبو سے مجھے تکلیف ہو رہی ہے۔ اس پر ایک انصاری نے کہا: اللہ کی قسم! حضورﷺ کا گدھا تم سے زیادہ اچھی خوش بو والا ہے۔ یہ سن کر عبد اللہ کی قوم کے ایک آدمی کو غصہ آگیا اور ان دونوں میں گالم گلوچ شروع ہوگئی۔ اس پر ان دونوں میں سے ہر ایک کے ساتھیوں کو غصہ آگیا یہاں تک کہ وہ چھڑیوں، ہاتھوں اور جوتوں سے ایک دوسرے کو مارنے لگے۔ حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ ہمیں پھر یہ خبر ملی کہ اس پر یہ آیت نازل ہوئی: {وَاِنْ طَآئِفَتٰنِ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ اقْتَتَلُوْا فَاَصْلِحُوْا بَیْنَھُمَا}3 اور اگر مسلمانوں میں دو گروہ آپس میں لڑ پڑیں تو ان دونوں کے درمیان عدل کے ساتھ اصلاح کر دو۔4 اور بیمار کی بیمار پرسی کے عنوان کے ذیل میں امام بخاری ؓ کی یہ حدیث حضرت اسامہؓکی روایت سے گزر چکی ہے کہ اس پر مسلمان، مشرکین اور یہودیوں نے ایک دوسرے کو برا بھلا کہنا شروع کر دیا، اور بات اتنی بڑھی کہ ایک دوسرے پر حملہ آور ہونے والے ہی تھے، اس لیے حضورﷺ ا ن سب کو ٹھنڈا کرتے رہے یہاں تک کہ سب خاموش ہوگئے۔ حضرت انس بن مالکؓ فرماتے ہیں کہ اَوس وخزرج انصار کے دو قبیلے تھے اور زمانۂ جاہلیت میں ان میں آپس میں بڑی دشمنی تھی۔ جب حضورﷺ ان کے پاس تشریف لائے تو یہ ساری دشمنی جاتی رہی اور اللہ نے ان کے دلوں میں اُلفت پیدا فرما دی۔ ایک دفعہ یہ حضرات اپنی ایک مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے کہ اَوس کے ایک آدمی نے ایسا شعر پڑھا جس میں خزرج کی برائی کا ذکر تھا، تو جواب میں خزرج کے ایک آدمی نے اَوس کی برائی والا شعر پڑھ دیا۔ وہ دونوں باری باری ایسے اشعار پڑھتے رہے یہاں تک کہ وہ ایک دوسرے سے لڑنے کے لیے اُٹھ کھڑے ہوئے اور اپنے ہتھیار لے کر لڑنے کے لیے چل دیے۔ یہ خبرحضورﷺ تک پہنچی اور اس بارے میں وحی بھی نازل ہوئی۔ آپ جلدی سے تشریف لائے اور آپ کی