حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے، اور اب مجھ پر کالے اور گورے، یعنی عرب وعجم تمام افرادِ اُمت کی ذمّہ داری ڈال دی گئی ہے۔ میری مجلس میں بڑے مرتبے والے اور کم مرتبے والے، دوست دشمن ہر طرح کے لوگ آتے ہیں، ان میں سے ہر ایک کو عدل میں سے اس کا حصہ ملنا چاہیے۔ آپ دونوں نے یہ بھی لکھا کہ اے عمر! آپ دیکھ لیں کہ آپ ان کے ساتھ کیسے چل رہے ہیں؟ اور حقیقت یہ ہے کہ اللہ عزّوجل کی مدد سے ہی عمر صحیح چل سکتا ہے اور غلط سے بچ سکتا ہے۔ اور آ پ دونوں نے لکھا کہ آپ دونوں مجھے اس دن سے ڈرا رہے ہیں جس دن سے ہم سے پہلے کی تمام اُمتیں ڈرائی گئی ہیں۔ اور بہت پہلے سے یہ بات چلی آرہی ہے کہ دن رات کا بدلتے رہنا، اور دن رات میں وقتِ مقرر کے آنے پر لوگوں کا دنیا سے جاتے رہنا، ہر دور کو نزدیک کر رہا ہے اور ہر نئے کو پرانا کر رہا ہے اور ہر وعدہ کو لارہا ہے۔ اور یہ سلسلہ یوں ہی چلتا رہے گا یہاں تک کہ سارے لوگ جنت اور دوزخ میں اپنی اپنی جگہ پہنچ جائیں گے۔ آپ دونوں نے لکھا کہ آپ دونوں مجھے اس بات سے ڈرا رہے ہیںکہ اس اُمت کا آخر زمانہ میں اتنا برا حال ہوجائے گاکہ لوگ اوپر سے دوست ہوں گے اور اندر سے دشمن، لیکن نہ تو آپ ان برے لوگوں میں سے ہیں اور نہ یہ وہ برا زمانہ ہے۔ اور یہ تو اس زمانہ میں ہوگا جس میں لوگوں میں شوق اور خوف تو خوب ہوگا، لیکن ایک دوسرے سے ملنے کا شوق صرف دنیاوی اَغراض کی وجہ سے ہوگا۔ آپ دونوں نے مجھے لکھا کہ آپ دونوں مجھے اس بات سے اللہ کی پناہ میں دیتے ہیںکہ آپ دونوں نے مجھے یہ خط جس دِلی ہمدردی کے ساتھ لکھا ہے میں اس کے علاوہ کچھ اور سمجھوں، اور یہ کہ آپ دونوں نے یہ خط صرف میری خیر خواہی کے جذبہ سے لکھا ہے۔ آپ دونوں نے یہ بات ٹھیک لکھی ہے، لہٰذا مجھے خط لکھنا نہ چھوڑیں کیوںکہ میں آپ دونوں (کی نصیحتوں) کا محتاج ہوں، آپ لوگوں سے مستغنی نہیں ہوسکتا۔ وَالسَّلَامُ عَلَیْکُمَا۔ 1حضرت ابو عبیدہ بن جرّ اح ؓ کا وصیّت کرنا حضرت سعید بن مُسیّب ؓ کہتے ہیں: جب حضرت ابوعبیدہ ؓ اُردن میں طاعون میں مبتلا ہوئے تو جتنے مسلمان وہاں تھے ان کو بلا کر ان سے فرمایا: میں تمہیں ایک وصیت کررہا ہوں اگر تم نے اسے مان لیا تو ہمیشہ خیر پر رہو گے اور وہ یہ ہے کہ نماز قائم کرو، ماہِ رمضان کے روزے رکھو، زکوٰۃ ادا کرو، حج وعمرہ کرو، آپس میں ایک دوسرے کو (نیکی کی) تاکید کرتے رہو اور اپنے امیروں کے ساتھ خیرخواہی کرو اور ان کو دھوکہ مت دو اور دنیا تمہیں (آخرت سے) غافل نہ کرنے پائے کیوںکہ اگر انسان کی عمر ہزار سال بھی ہوجائے تو بھی اسے (ایک نہ ایک دن) اس ٹھکانے یعنی موت کی طرف آنا پڑے گا جسے تم دیکھ رہے ہو۔ اللہ تعالیٰ نے تمام بنی آدم کے لیے مرناطے کر دیا ہے، لہٰذا وہ سب ضرور مریں گے۔ اور بنی آدم میں سب سے زیادہ سمجھ دار وہ ہے جو اپنے ربّ کی سب سے زیادہ اطاعت کرے اور اپنی آخرت کے لیے سب سے زیادہ عمل کرے۔ وَالسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ۔ اے معاذ بن جبل! آپ لوگوں کو (میری جگہ) نماز پڑھاؤ۔ اس کے بعد حضرت ابوعبیدہ ؓ کا انتقال ہوگیا۔ پھر حضرت معاذ ؓ نے لوگوں میں کھڑے ہوکر یہ بیان کیا: