حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نے فرمایا: یہ بھی مسلمان کا حق ہے۔2 اور حضور ﷺ کے گھر والوں کے اکرام کے باب میں یہ قصہ گزر چکا ہے کہ حضرت ابوبکر ؓ حضرت علی بن ابی طالبؓ کی وجہ سے اپنی جگہ سے سرکے اور یوں کہا: اے ابو الحسن! یہاں آجاؤ۔ چناںچہ حضرت علی حضورﷺ کے اور حضرت ابوبکر کے درمیان بیٹھ گئے۔پاس بیٹھنے والے کا اکرام کرنا حضرت کثیر بن مرّہ ؓکہتے ہیں کہ میں جمعہ کے دن مسجد میں گیا تو میں نے دیکھا کہ حضرت عوف بن مالک اشجعیؓ ایک حلقہ میں پاؤں پھیلا کر بیٹھے ہوئے ہیں۔ جب انھوں نے مجھے دیکھا تو اپنے پاؤں سمیٹ لیے اور فرمایا: تم جانتے ہو کہ میں نے کس وجہ سے اپنے پاؤں پھیلا رکھے تھے؟ اس لیے پھیلائے تھے تاکہ کوئی نیک آدمی یہاں آکر بیٹھ جائے۔ حضرت محمد بن عبادہ بن جعفر ؓ کہتے ہیں: حضرت ابنِ عباسؓ نے فرمایا: میرے نزدیک لوگوں میں سے سب سے زیادہ قابلِ احترام میرے پاس بیٹھنے والا ہے۔ حضرت ابنِ ابی مُلَیکہ ؓکہتے ہیں کہ حضرت ابنِ عباسؓ نے فرمایا: میرے نزدیک لوگوں میں سے سب سے زیادہ قابلِ اکرام میرے پاس بیٹھنے والا ہے، اسے چاہیے کہ وہ لوگوں کی گردن پھلانگ کر آئے اور میرے پاس بیٹھ جائے۔3مسلمان کے اکرام کو قبول کرنا حضرت ابو جعفر ؓکہتے ہیں: دو آدمی حضرت علیؓ کے پاس آئے۔ حضرت علی نے ان کے لیے ایک گدّا بچھایا۔ ان میںسے ایک تو گدّے پر بیٹھ گیا اور دوسرا زمین پر۔ جو زمین پر بیٹھ گیا اسے حضرت علی نے فرمایا: اٹھو اور گدّے پر بیٹھو، کیوںکہ ایسے اکرام کا انکار تو گدھا ہی کر سکتا ہے۔1مسلمان کے راز کو چھپانا حضرت عمرؓ فرماتے ہیں: میری بیٹی حضرت حفصہؓ بیوہ ہوگئیں۔ (ان کے خاوند) حضرت خنیس بن حذافہ سہمیؓ حضورﷺ کے صحابہ میں سے تھے اور جنگِ بدر میں شریک ہوئے تھے، ان کا مدینہ میں انتقال ہوگیا۔ میری حضرت ابوبکرؓ سے ملاقات ہوئی۔ میں نے ان سے کہا: اگر آپ چاہیں تو میں حضرت حفصہ بنتِ عمر کا آپ سے نکاح کر دوں۔ انھوں نے مجھے کچھ جواب نہ دیا۔ چند دن کے بعد حضورﷺ نے حفصہ سے شادی کا پیغام دیا، آخر میں نے حضورﷺ سے اس کی شادی کر دی۔ پھر حضرت ابو بکر مجھے ملے اور انھوں نے کہا: تم نے حفصہ کو مجھ پر پیش کیا تھا میں نے تمھیں اس کا کوئی جواب نہیں دیاتھا، شایدتمھیں اس سے مجھ پر غصہ آیا ہوگا۔ میں نے کہا: ہاں! آیا تو تھا۔ حضرت ابو بکر نے کہا: