حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے اجتماعی کاموں کو انجام دیا کرتے تھے) اور سایہ گھوم کر جدھر جاتا خود بھی کھسک کر ادھر ہو جاتے۔ اس کام کے لیے ان کا کوئی گھر نہ تھا۔ ان سے ایک آدمی نے کہا: کیا میں آپ کو ایک کمرا نہ بنا دوں کہ گرمیوں میں اس کے سایہ میں رہا کریں اور سردیوں میں اس میں رہ کر سر دی سے بچاؤ کر لیا کریں؟ حضرت سلمان نے اس سے فرمایا: ہاں، بنا دو۔ جب وہ آدمی پشت پھیر کر چل پڑا تو حضرت سلمان نے اسے زور سے آواز دے کر کہا: کیسا کمرا بناؤ گے؟ اس آدمی نے کہا: ایسا کمرا بناؤں گا کہ اگر آپ اس میں کھڑے ہوں تو آپ کا سر چھت کو لگے اور اگر آپ اس میں لیٹیں تو آپ کے پاؤں دیوار کو لگیں۔ حضرت سلمان نے کہا: پھر ٹھیک ہے۔3حضرت ابو ذر غِفاری ؓ کا زہد حضرت ابو اسماء ؓ کہتے ہیں: میں حضرت ابو ذر ؓ کے پاس گیا اس وقت وہ ربذہ بستی میں تھے۔ ان کے پاس ایک کالی عورت بیٹھی ہوئی تھی جس کے بال بکھرے ہوئے تھے، اس پر نہ خوب صورتی کا کوئی اثر تھا اور نہ ہی خوش بو کا۔ حضرت ابو ذر نے کہا: کیا تم لوگ دیکھتے نہیں ہو کہ یہ کالی کلوٹی مجھے کیا کہہ رہی ہے؟ مجھے یہ کہہ رہی ہے کہ میں عراق چلا جاؤں (اور وہاں رہا کروں)۔ میں جب عراق چلا جاؤں گا تو وہاں کے لوگ اپنی دنیا لے کر مجھ پر ٹوٹ پڑیں گے (کیوںکہ میں حضورﷺ کے بڑے صحابہؓ میں سے ہوں، اس لیے وہاں والے مجھے خوب ہدیے دیں گے اور یوں میرے پاس دنیا زیادہ ہو جائے گی، اور ان کے کام بھی کرنے پڑیں گے جس کی وجہ سے عبادت اور اعمال کا وقت کم ہو جائے گا)۔ اور میرے گہرے دوست (حضرت محمدﷺ) نے مجھ سے یہ عہد لیا ہے کہ پل صراط سے پہلے ایک پھسلن والا راستہ ہے، جب ہم اس سے گزریں تو ہمارا بوجھ اتنا ہلکا ہو اور ایسا سمٹا ہوا ہو کہ ہم اسے اٹھا سکیں، یہ ہماری نجات کے لیے زیادہ بہتر ہے بہ نسبت اس کے کہ ہم اس راستہ پر گزریں اور ہمارا بوجھ بہت زیادہ ہو۔1 حضرت عبد اللہ بن خراش ؓکہتے ہیں: میں نے حضرت ابو ذرؓ کو ربذہ بستی میں دیکھا کہ وہ اپنے ایک کالے چھپّر کے نیچے بیٹھے ہوئے ہیں اور اسی چھپّر کے نیچے ان کی کالی عورت بیٹھی ہوئی ہے، اور وہ بوری کے ایک ٹکڑے پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ ان سے عرض کیا گیا کہ آپ کی اولاد زندہ نہیں رہتی۔ انھوں نے فرمایا: اللہ کا شکر ہے کہ وہ انھیں اس فانی گھر میں لے لیتا ہے اور ہمیشہ باقی رہنے والے گھر میں بوقتِ ضرورت ہمیں واپس کر دے گا اور وہ بچے وہاں کام آئیں گے۔ پھر ساتھیوں نے عرض کیا: آپ اس عورت کے علاوہ کوئی اور (خوب صورت) عورت لے لیتے تو اچھا تھا۔ فرمایا: میں ایسی عورت سے شادی کروں جس سے مجھ میں تواضع پیدا ہو یہ مجھے اس سے زیادہ محبوب ہے کہ میں ایسی عورت سے شادی کروں جس سے مجھ میں بڑائی پیدا ہو۔ پھر ساتھیوں نے کہا: آپ اس سے زیادہ نرم بستر لے لیتے۔ فرمایا: اے اللہ! مغفرت فرما اور جو