حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عنقریب ان کا انتقال ہونے والا ہے۔ پھر یہ بتایا کہ میںحضرت مریم بنتِ عمران ؓ کے بعد جنت کی عورتوں کی سردار ہوں، اس پر میں ہنسی تھی۔ حضرت علاء ؓ فرماتے ہیں: جب نبی کریم ﷺ کی وفات کا وقت قریب آیا تو حضرت فاطمہؓ رونے لگیں۔ حضورﷺ نے ان سے فرمایا: اے میری بِٹیا! مت رو۔ جب میرا انتقال ہو جائے تو إِنَّا لِلّٰہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُوْنَپڑھنا، کیوںکہ إِنَّا لِلّٰہِ پڑھ لینے سے انسان کو ہر مصیبت کا بدلہ مل جاتا ہے۔ حضرت فاطمہ نے کہا: یا رسو ل اللہ! آپ کا بدل بھی مل جائے گا؟ حضورﷺ نے فرمایا: میرا بدل بھی مل جائے گا۔2 حضرت معاذ بن جبل ؓ فرماتے ہیں کہ جب حضور ﷺ نے انھیں یمن بھیجا تو حضورﷺ ان کو ہدایات دینے کے لیے ان کے ساتھ خود بھی (شہر سے) باہر نکلے۔ حضرت معاذ سواری پر تھے اور حضورﷺ ان کی سواری کے ساتھ پیدل چل رہے تھے۔ جب حضورﷺ ہدایات سے فارغ ہوگئے تو فرمایا: اے معاذ! شاید اس سال کے بعد آیندہ تم مجھ سے نہ مل سکو اور شاید تم میری اس مسجد اور میری قبر کے پاس سے گزرو۔ یہ سن کر حضرت معاذ حضورﷺ کی جدائی کے غم میں پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے۔ پھر حضورﷺ اُن کی طرف متوجہ ہوئے اور مدینہ کی طرف منہ کر کے فرمایا: (قیامت کے دن) لوگوں میں سے میرے سب سے زیادہ قریب متقی لوگ ہوں گے جو بھی ہوں اور جہاں بھی ہوں (اس کے لیے کسی خاص قوم میں سے ہونا یا میرے شہر میں رہنا ضروری نہیں)۔1 امام احمدنے اسی حدیث کو عاصم بن حمید راوی سے نقل کیا ہے اس میں یہ ہے کہ حضورﷺ نے یہ بھی فرمایا: اے معاذ! مت رو، کیوںکہ (پھوٹ پھوٹ کر) رونا شیطان کی طرف سے ہے (اصل رضا بر قضا ہے)۔حضورﷺ کی وفات کے خوف سے صحا بۂ کرام ؓ کا رونا حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں کہ کسی نے حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: انصار کے مرد اور عورتیں مسجد میں بیٹھے ہوئے رو رہے ہیں۔ حضورﷺ نے پوچھا: وہ کیوں رو رہے ہیں؟ اس نے کہا کہ اس ڈر سے رو رہے ہیں کہ کہیں آپ کا انتقال نہ ہو جائے۔ چناںچہ اس پر حضورﷺ حجرہ سے باہر تشریف لائے اور اپنے منبر پر بیٹھ گئے۔ آپ ایک کپڑا اوڑھے ہوئے تھے جس کے دونوں کنارے اپنے کندھوں پر ڈال رکھے تھے اور آپ سر پر ایک میلی پٹی باندھے ہوئے تھے۔ حمد وثنا کے بعد آپ نے فرمایا: اَما بعد! اے لوگو! آیندہ لوگ زیادہ ہوتے جائیں گے اور اَنصار کم ہوتے جائیں گے، یہاں تک کہ انصار لوگوں میںایسے ہو جائیں گے جیسے کھانے میں نمک، لہٰذا جو بھی انصارکے کسی کام کا ذمہ دار بنے اسے چاہیے کہ ان کے بھلا کرنے والے کی