حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
انھوں نے کہا: یا رسول اﷲ! حسن اور حسینؓ گم ہوگئے ہیں۔ اس وقت دن چڑھ چکا تھا۔ حضورﷺ نے صحابہ سے فرمایا: اٹھو اور میرے دونوں بیٹوں کو تلاش کرو۔ چناںچہ ہر آدمی نے اپنا راستہ لیا اور چل پڑا، اور میں حضورﷺ کا راستہ لے کر چل پڑا۔ حضورﷺ چلتے رہے یہاں تک کہ ایک پہاڑ کے دامن میں پہنچ گئے تو دیکھا کہ حضرت حسن اور حضرت حسین دونوں ایک دوسرے سے چمٹے ہوئے کھڑے ہیں اور پاس ہی ایک کالا ناگ اپنی دم پر کھڑا ہے جس کے منہ سے آگ کی چنگاریاں نکل رہی ہیں (غالباً اﷲ نے ناگ بھیجا تاکہ بچوں کو آگے جانے سے روکے)۔ حضورﷺ جلدی سے اس ناگ کی طرف بڑھے، اس ناگ نے حضورﷺکو مڑ کر دیکھا اور چل پڑا اور ایک سوراخ میں داخل ہوگیا۔ پھر حضورﷺ دونوں کے پاس گئے اور دونوں کو ایک دوسرے سے جدا کیا اور دونوں کے چہرے پر ہاتھ پھیر ا اور فرمایا: میرے ماں باپ تم دونوں پر قربان ہوں! تم دونوں اﷲ کے ہاں کتنے قابلِ اکرام ہو۔ پھر ایک کو دائیں کندھے پر اور دوسرے کو بائیں کندھے پر بٹھا لیا۔ میں نے کہا: تم دونوں کو خوش خبری ہو کہ تمہاری سواری بہت ہی عمدہ ہے۔ حضورﷺ نے فرمایا: یہ دونوں بہت عمدہ سوار ہیں اور ان کے والدان دونوں سے بہتر ہیں۔1 حضرت جابرؓ فرماتے ہیں کہ ہم لوگ حضورﷺ کے ساتھ تھے ہمیں کسی نے کھانے کے لیے بلایا۔ (ہم حضورﷺ کے ساتھ کھانے کے لیے چلے تو) راستہ میں حضرت حسینؓ ملے جو بچوں کے ساتھ کھیل رہے تھے۔ حضورﷺ جلدی سے لوگوں سے آگے بڑھے اور انھیں پکڑنے کے لیے اپنا ہاتھ آگے بڑھایا۔ حضرت حسین اِدھر اُدھر بھاگنے لگے۔ حضورﷺ اور حضرت حسین آپس میںہنسنے لگے۔ آخر حضورﷺ نے انھیں پکڑ لیا اور ایک ہاتھ اُن کی ٹھوڑی پر اور دوسرا ان کے سر اور کانوں کے درمیان رکھا اور اپنے سے چمٹا کر ان کا بوسہ لیا پھر فرمایا: حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں، جو اِن سے محبت کرے اﷲ اس سے محبت کرے، حسن اور حسین دونوں نواسوں میں سے ہیں۔2نبی کریم ﷺ کے صحابۂ کرامؓ کی معاشرت حضرت ابو اسحاق سُبَیعِی ؓکہتے ہیں کہ حضرت عثمان بن مظعونؓکی بیوی میلی کچیلی پرانے کپڑوں میں حضورﷺ کی ازواجِ مطہّرات کے پاس آئیں۔ انھوں نے پوچھا: تمھیں کیا ہوا ہے جو تم نے ایسی شکل وصورت بنا رکھی ہے؟ ان کی بیوی نے کہا: حضرت عثمان رات بھر عبادت کرتے ہیں اور دن بھر روزہ رکھتے ہیں۔ کسی نے یہ بات حضورﷺکو بتائی۔ جب حضورﷺ کی حضرت عثمان بن مظعون سے ملا قات ہوئی تو آپ ان پر ناراض ہوئے اور فرمایا: کیا تم میرے نمونہ پرنہیں چلتے ہو؟ انھوں نے کہا: کیوں نہیں۔ اﷲ مجھے آپ پر قربان کرے! اس کے بعد ان کی بیوی اچھی شکل وصورت میں عمدہ خوش بو لگا کر آئیں۔ اور جب حضرت عثمانؓ کا انتقال ہوا تو انھوں نے یہ اشعار کہے: