حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سوا کوئی معبود نہیں ہے؟ اس نے کہا: نہیں، البتہ میں آپ سے یہ عہد کرتا ہوں کہ میں کبھی بھی آپ سے نہیں لڑوں گا اور جو لوگ آپ سے لڑیں گے ان کا بھی ساتھ نہیں دوں گا ۔ چناںچہ حضورﷺ نے اسے چھوڑ دیا۔ اس نے اپنے ساتھیوں کو جا کر کہا: میں تمہارے پاس ایسے آدمی کے پاس سے آرہا ہوں جو لوگوں میں سے بہترین ہیں۔ پھر حضرت جابر ؓ نے آگے نمازِ خوف کا ذکر کیا۔1نبی کریم ﷺ کے صحابہ ؓکا توکل حضرت یعلیٰ بن مرّہ ؓ فرماتے ہیں کہ ایک رات حضرت علیؓ مسجد میں تشریف لے گئے اور وہاں وہ نفل نماز پڑھنے لگے۔ ہم نے وہاں جا کر پہرہ دینا شروع کر دیا۔ جب حضرت علی نماز سے فارغ ہوگئے تو وہ ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: تم لوگ یہاں کیوں بیٹھے ہو؟ ہم نے کہا: ہم آپ کا پہرہ دے رہے ہیں۔ انھوں نے فرمایا: آسمان والوں سے پہرہ دے رہے ہو یا زمین والوں سے؟ ہم نے کہا: زمین والوں سے۔ انھوں نے فرمایا: زمین پر اس وقت تک کوئی چیز ہو نہیں سکتی جب تک آسمان میں اس کے ہونے کا فیصلہ نہ ہو جائے۔ اور ہر انسان پر دو فرشتے مقرر ہیں جو ہر بلا کو اس سے دور کرتے رہتے ہیں اور اس کی حفاظت کرتے رہتے ہیں یہاں تک کہ اس کی تقدیر کا لکھا آجائے، اور جب تقدیر کا کوئی فیصلہ آجاتا ہے تو یہ دونوں فرشتے اس کے اور تقدیر کے درمیان سے ہٹ جاتے ہیں۔ اور اللہ کی طرف سے میری حفاظت کا بڑا مضبوط انتظام ہے، جب میری موت کا وقت آجائے گا تو انتظام مجھ سے ہٹ جائے گا۔ اور آدمی کو ایمان کی حلاوت اس وقت تک نہیں مل سکتی جب تک اس کو یہ یقین نہ ہو جائے کہ جو کچھ اچھا یا برا اسے پہنچا ہے وہ اس سے خطا کرنے والا نہیں تھا اور جو اس سے خطا کر گیا وہ اسے پہنچنے والا نہیں تھا۔2 حضرت قتادہ ؓ فرماتے ہیں: جب حضرت علی ؓ کی زندگی کی آخری رات آئی تو انھیں قرار نہیں تھا (کبھی اندر جاتے کبھی باہر)۔ گھر والوں کو خطرہ محسوس ہوا (کہ ان کے ساتھ کچھ ہو نہ جائے) تو انھوں نے آپس میں چپکے سے مشورہ کر کے یہ طے کیا کہ حضرت علی کو باہر نہیں جانا چاہیے اور انھوں نے یہ بات ان کی خدمت میں خداکا واسطہ دے کر عرض کی۔ انھوں نے فرمایا: ہر بندے کے ساتھ دو فرشتے مقرر ہیں کہ جب تک تقدیر کے لکھے ہوئے کا وقت نہ آجائے اس وقت تک وہ ہر بلا اس بندے سے دور کرتے رہتے ہیں، اور جب تقدیر کا وقت آجاتا ہے تو پھر وہ دونوں فرشتے اس کے اور تقدیر کے درمیان سے ہٹ جاتے ہیں۔ پھر حضرت علی ؓ مسجد تشریف لے گئے جہاں انھیں شہید کر دیا گیا۔1 حضرت ابو مجلَز ؓکہتے ہیں کہ قبیلہ مراد کے ایک آدمی حضرت علی ؓ کے پاس آئے، حضرت علی نماز پڑھ رہے تھے۔ نماز کے بعد حضرت علی کی خدمت میں اس نے عرض کیا: قبیلہ مراد کے کچھ لوگ آپ کو قتل کرنا چاہتے ہیں اس لیے آپ