حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کہ) اگر تم سب امارت کے طالب بن جاؤ تو مجھے اس میں کم خطرہ محسوس ہو رہا ہے، اور اگر تم سب امارت کو ایک دوسرے پر ڈالنے لگو تو مجھے اس میں زیادہ خطرہ نظر آرہا ہے۔ اللہ کی قسم! حضرت عمر ؓ کے انتقال کی وجہ سے ہر مسلمان گھرانے کے دین اور دنیا میں کمی آئی ہے۔1کمزور اور فقیر مسلمانوں کا اِکرام کرنا حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ فرماتے ہیں: ہم چھ آدمی حضورﷺ کے ساتھ تھے۔ میں، حضرت ابنِ مسعود، قبیلہ ہذیل کے ایک صاحب، حضرت بلالؓ اور دو آدمی اور بھی تھے۔ راوی کہتے ہیں: میں ان دونوں کے نام بھول گیا۔ تو مشرکوں نے حضورﷺ سے کہا: ان (چھ آدمیوں) کو اپنی مجلس سے باہر بھیج دیں۔ یہ ایسے اور ایسے (یعنی کمزور اور مسکین قسم کے) لوگ ہیں(اور ہم بڑے مال دار اور سردار لوگ ہیں ان غریبوں کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتے ہیں)۔ اس پر حضورﷺ کے دل میں ایسا کرنے کا خیال آگیا، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: {وَلَا تَطْرُدِ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ رَبَّہُمْ بِالْغَدٰوۃِ وَالْعَشِیِّ یُرِیْدُوْنَ وَجْہَہٗ}2 اور ان لوگوں کو نہ نکالیے جو صبح وشام اپنے پروردگارکی عبادت کرتے ہیں جس سے خاص اس کی رضا ہی کا قصد رکھتے ہیں۔3 حضرت ابنِ مسعودؓ فرماتے ہیں کہ قریش کے چند سردار حضورﷺ کے پاس سے گزرے اس وقت حضورﷺ کے پاس حضرت صہیب، حضرت بلال، حضرت خبّاب اور حضرت عمارؓ اور ان جیسے کچھ اور کمزور و شکستہ حال مسلمان بیٹھے ہوئے تھے۔ ان سرداروں نے کہا: یارسول اللہ! (از راہِ مذاق حضورﷺ کو یا رسول اللہ! کہہ کر پکارا) کیا آپ کو اپنی قوم میں سے یہی لوگ پسند آئے؟ کیا ہمیں ان لوگوں کے تابع بن کر چلنا پڑے گا؟ کیا یہی وہ لوگ ہیں جن پر اللہ نے احسان فرمایا ہے؟ ان لوگوں کو آپ اپنے پاس سے دور کر دیں تو پھر شاید ہم آپ کا اتباع کرلیں۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: {وَاَنْذِرْ بِہِ الَّذِیْنَ یَخَافُوْنَ اَنْ یُّحْشَرُوْا اِلٰی رَبِّہِمْ} سے لے کر {فَتَکُوْنَ مِنَ الظّٰلِمِیْنَ o} تک۔1 اور اس قرآن کے ذریعہ سے ان لوگوں کو ڈرائیں جو اس بات سے اندیشہ رکھتے ہیں کہ اپنے ربّ کے پاس ایسی حالت میں جمع کیے جائیں گے کہ جتنے غیر اللہ ہیں نہ ان کا کوئی مددگار ہوگا اور نہ کوئی شفیع ہوگا، اس امید پر کہ وہ ڈر جاویں۔ اور ان لوگوں کو نہ نکالیے جو صبح اور شام اپنے پروردگار کی عبادت کرتے ہیں جس سے خاص اس کی رضا ہی کا قصد رکھتے ہیں۔ ان کا حساب ذرا بھی آپ کے متعلق نہیں اور آپ کا حساب ذرا بھی ان کے متعلق نہیں کہ آپ ان کو نکال دیں، ورنہ آپ نامناسب کام کرنے والوں میں سے ہو جائیں گے۔2 حضرت انس ؓ اللہ تعالیٰ کے فرمان {عَبَسَ وَتَوَلّٰی} کے بارے میں فرماتے ہیں کہ حضرت ابنِ اُمّ مکتوم ؓ حضورﷺ کی خدمت میں آئے۔ اس وقت حضورﷺ (مکہ کے سردار) اُبیّ بن خَلَف سے (دعوت کی) بات کر رہے تھے اس لیے