حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہو’’نہیں‘‘۔2 حضرت ابو اُسید ؓ فرمایا کرتے تھے کہ حضورﷺ سے جو چیز بھی مانگی جاتی تھی آپ اسے روکتے نہیں تھے (بلکہ دے دیا کرتے تھے)۔3 حضرت علی ؓ فرماتے ہیں: جب حضورﷺ سے کوئی چیز مانگی جاتی اور آپ کا دینے کا ارادہ ہوتا تو آپ ہاں فرماتے، اور (نہ ہونے کی وجہ سے) نہ دینے کا ارادہ فرماتے تو خاموش ہوجاتے اور کسی چیز کے بارے میں’’نہ‘‘ نہ فرماتے۔ 4 حضرت رُبیّع بنتِ مُعوِّذ بن عَفْراء ؓ فرماتی ہیں کہ مجھے میرے والد حضرت مُعَوِّذ بن عفراءؓ نے ایک صاع تازہ کھجوریں جن پر چھوٹی چھوٹی روئیں دار ککڑیاں رکھی ہوئی تھیں دے کر حضورﷺ کی خدمت میں بھیجا۔ حضورﷺ کو ککڑی بڑی پسند تھی۔ اس وقت بحرین سے کچھ زیورات حضورﷺ کے پاس آئے ہوئے تھے،حضورﷺ نے ہاتھ بھر کر وہ زیورات مجھے عطا فرمائے۔ ایک روایت میں یہ ہے کہ حضورﷺ نے مجھے اتنے زیور یا سونا عطا فرمایا جس سے میرے دونوں ہاتھ بھر گئے۔1 امام احمد ؓکی روایت میں یہ بھی ہے کہ حضورﷺ نے یہ بھی فرمایا: یہ زیور پہن کر اپنے آپ کو آراستہ کرلینا۔ حضرت اُمّ سُنْبلَہؓ حضورﷺ کی خدمت میں کچھ ہدیہ لے کر گئیں۔ آپ کی ازواجِ مطہّراتؓ نے اسے قبول کرنے سے انکار کر دیا اور کہہ دیا کہ ہم نہیں لیں گی۔ حضورﷺ نے ازواجِ مطہرات کو فرمایا تو انھوں نے لے لیا۔ پھر حضورﷺ نے حضرت اُمّ سُنْبلَہ کو ایک وادی بطورِ جاگیر کے عطا فرمائی جسے حضرت عبد اللہ بن جحشؓ نے بعد میں حضرت حسن بن علیؓ سے خریدا۔2 مال خرچ کرنے کے عنوان میں حضورﷺ کی سخاوت کے قصے گزر چکے ہیں۔نبی کریم ﷺ کے صحابہؓ کی سخاوت حضرت ابنِ عمر ؓ فرماتے ہیں کہ ایک عورت نے حضورﷺ کی خدمت میں حاضرہو کر عرض کیا کہ میں نے یہ نیت کی ہے کہ میں یہ کپڑا عرب کے سب سے زیادہ سخی آدمی کو دوں گی۔ پاس ہی حضرت سعید بن عاص ؓکھڑے ہوئے تھے۔ حضورﷺ نے ان کی طرف اشاہ کرتے ہوئے فرمایا: اس نوجوان کو دے دو۔ (چناںچہ اس عورت نے حضرت سعید کو وہ کپڑا دے دیا) اسی وجہ سے ان کپڑوں کو سعیدی کپڑے کہا گیا۔1 مال خرچ کرنے کے عنوان میں صحابہؓ کی سخاوت کے قصے گزر چکے ہیں۔اِیثار و ہمدردی