حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت عبد الرحمن بن ابی بکر ؓ فرماتے ہیں: ہمارے ہاں کچھ مہمان آئے۔ میرے والد رات دیر تک حضور ﷺ سے باتیں کرتے رہتے تھے۔ چناںچہ وہ حضور ﷺ کی خدمت میں چلے گئے اور جاتے وقت کہہ گئے: اے عبد الرحمن! اپنے مہمانوں کو کھانا وغیرہ کھلا کر فارغ ہوجانا (اور میرا انتظار نہ کرنا)۔جب شام ہوگئی تو ہم مہمانوں کے لیے کھانا لے آئے۔ انھوں نے کھانے سے انکار کر دیا اور کہا: جب تک صاحبِ خانہ یعنی حضرت ابو بکر آکر ہمارے ساتھ کھانا نہ کھائیں (اس وقت تک ہم بھی نہیں کھائیں گے)۔ میں نے کہا: وہ بہت غصہ والے آدمی ہیں، اگر آپ لوگ نہیں کھائیں گے تو مجھے خطرہ ہے کہ وہ مجھ سے سخت ناراض ہوں گے۔ وہ لوگ پھر بھی نہ مانے۔ جب حضرت ابو بکر آئے تو سب سے پہلے انھوں نے مہمانوں کے بارے میں پوچھا کہ کیا آپ لوگ اپنے مہمانوں سے فارغ ہوچکے ہو؟ گھر والوں نے کہا: نہیں۔ اللہ کی قسم! ہم تو ان سے ابھی فارغ نہیں ہوئے ہیں۔ حضرت ابو بکر نے کہا: کیا میں نے عبد الرحمن کو نہیں کہا تھا (کہ مہمانوں سے فارغ ہوجانا؟) اس پر میں چھپ گیا۔ انھوں نے کہا: اے عبد الرحمن! میں اور زیادہ چھپ گیا۔ انھوں نے کہا: او غُنْثَر! یعنی اے بے وقوف! میں تمہیں قسم دے کر کہتا ہوں کہ اگر تم میری آواز سن رہے ہو تو ضرور میرے پاس آئو۔ چناںچہ میں آگیا اور میں نے کہا: میرا کوئی قصور نہیں ہے۔ یہ آپ کے مہمان ہیں، آپ ان سے پوچھ لیں۔ میں ان کے پاس کھانا لے کر گیا تھا لیکن انھوں نے انکار کر دیا کہ جب تک آپ نہیں آجاتے وہ کھانا نہیں کھاتے۔ حضرت ابو بکر نے ان مہمانوں سے کہا: آپ لوگوں کو کیا ہوا، آپ لوگ ہماری مہمانی کیوں نہیں قبول کرتے؟ اللہ کی قسم! آج رات میں کھاناہی نہیں کھائوں گا۔ (غصہ میں حضرت ابو بکر ؓ نے قسم کھالی) اس پر مہمانوں نے کہا: اللہ کی قسم! جب تک آپ کھانا نہیں کھائیں گے ہم بھی کھانا نہیں کھائیں گے۔ (مہمانوں نے بھی قسم کھالی) حضرت ابو بکر نے کہا: آج رات جیسا شر تومیں نے کبھی نہیں دیکھا۔ آپ لوگوں کا بھلا ہو! آپ لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ آپ لوگ ہماری مہمانی قبول نہیں کرتے ہیں؟ پھر (جب غصہ ٹھنڈا ہوا تو) حضرت ابوبکر نے کہا: پہلی قسم یعنی میری قسم تو شیطان کی طرف سے تھی، آئو اپنی مہمانی کھائو۔ چناںچہ کھانا لایا گیا اور آپ نے بسم اللہ پڑھ کر کھانا شروع کیا تو مہمانوں نے بھی کھا لیا۔ جب صبح ہوئی تو حضرت ابو بکر حضور ﷺ کی خدمت میں گئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے مہمانوں کی قسم تو پوری ہوگئی لیکن میری قسم پوری نہ ہوسکی۔ اور رات کا سارا واقعہ حضور ﷺ کو بتایا۔ حضورﷺ نے فرمایا: بلکہ تم ان سے زیادہ قسم پوری کرنے والے ہو اور ان سے زیادہ اچھے ہو۔ راوی کہتے ہیں: مجھ تک یہ بات نہیں پہنچی کہ حضرت ابو بکر ؓ نے (قسم پوری نہ ہونے کا) کفارہ دیا یا نہیں۔ (حضرت ابو بکر ؓ نے کفارہ ضرور دیا ہوگا کیوںکہ اس صورت میں کفارہ بالاتفاق لازم آتا ہے ) 1حضرت عمر بن خطّابؓکا کھانا کھلانا