حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
خلیفہ بناکر مجھے اس سے نجات دے دیں۔ (اور میں صرف اس وجہ سے خلیفہ بنا ہوا ہوں کہ مجھے اپنے سے زیادہ مضبوطی اور قوت سے امرِخلافت کو سنبھالنے والا کوئی نظر نہیں آتا) اگر میرے علم میں کوئی آدمی ایسا ہو جو اس امرِخلافت کو مجھ سے زیادہ مضبوطی اور قوت سے سنبھال سکے تو (میں ایک لمحہ کے لیے خلیفہ نہ بنوں بلکہ اسے ہی بنا دوں، کیوںکہ) ایسے آدمی کی موجودگی میں خلیفہ بننے سے مجھے زیادہ محبوب یہ ہے کہ آگے کر کے میری گردن اُڑا دی جائے۔2حضرت عمر بن خطّاب ؓ کا حضرت ابوعبیدہ بن جَرَّاح ؓکو وصیت کرنا حضرت صالح بن کَیْسان ؓکہتے ہیں: خلیفہ بننے کے بعد حضرت عمر ؓ نے پہلا خط جو حضرت ابوعبیدہ ؓ کو لکھا، جس میں انھوں نے حضرت ابو عبیدہ کو حضرت خالد ؓ کے لشکر کا امیر بنایا۔ اس میں یہ مضمون تھا: میں تمہیں اس اللہ سے ڈرنے کی وصیت کرتا ہوں جو کہ باقی رہے گا اور اس کے علاوہ باقی تمام چیزیں فنا ہوجائیں گی۔ اور اسی نے ہمیں گمراہی سے نکال کر ہدایت دی اور وہی اندھیروں سے نکال کر ہمیں نور کی طرف لے آیا۔ میں نے تمہیں خالد بن ولید کے لشکر کا امیر بنا دیا ہے۔ چناںچہ مسلمانوںکے جو کام تمہارے ذمہ ہیںان کو تم پورا کرو اور مالِ غنیمت کی اُمید میں مسلمانوں کو ہلاکت کی جگہ نہ لے جاؤ۔ کسی جگہ پڑاؤ کرنے سے پہلے آدمی بھیج کر مسلمانوں کے لیے مناسب جگہ تلاش کرلو اور یہ بھی معلوم کرلو کہ اس جگہ پہنچنے کا راستہ کیسا ہے؟ اور جب بھی کوئی جماعت بھیجو تو بھرپور جماعت بنا کر بھیجو (تھوڑے آدمی نہ بھیجو) اور مسلمانوں کو ہلاکت میں ڈالنے سے بچو۔ اللہ تعالیٰ تمہیں میرے ذریعہ اور مجھے تمہارے ذریعہ سے آزما رہے ہیں۔ اپنی آنکھیں دنیا سے بند رکھو اور اپنا دل اس سے ہٹا لو۔ اس کا خیال رکھو کہ کہیں دنیا (کی محبت) تمہیں ہلاک نہ کر دے جیسے کہ تم سے پہلے لوگوں کو ہلاک کرچکی ہے اور تم ان لوگوں کی ہلاکت کی جگہیں دیکھ چکے ہو۔1حضرت عمر بن خطّابؓکا حضرت سعد بن ابی وقاص ؓکو وصیت کرنا حضرت محمد اور حضرت طلحہ ؒ کہتے ہیں: حضرت عمر ؓ نے پیغام بھیج کر حضرت سعد ؓ کو بلایا۔ جب وہ آگئے تو حضرت عمر نے ان کو عراق کی لڑائی کا امیر بنایا اور ان کو یہ وصیت فرمائی: اے سعد! اے قبیلہ بنو وُہَیب کے سعد! تم اللہ سے اس بات سے دھوکہ میں نہ پڑجانا کہ لوگ تمہیں رسول اللہ ﷺ کا ماموں اور صحابی کہتے ہیں، کیوںکہ اللہ تعالیٰ برائی کو برائی سے نہیں مٹاتے، بلکہ برائی کو اچھائی سے مٹاتے ہیں۔ اللہ کی اِطاعت کے علاوہ اللہ کا کسی سے کوئی رشتہ نہیںہے۔ اللہ کے ہاں بڑے خاندان کے لوگ اور چھوٹے خاندان کے لوگ سب برابر ہیں۔ اللہ ان سب کے ربّ ہیں اوروہ سب اس کے بندے ہیں۔ جو عافیت میں ایک دوسرے سے آگے بڑھتے