حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حرام) اس لیے کہ جس گوشت کی پرورش حرام مال سے ہو وہ جنت میں داخل ہو نے کے لائق نہیں ۔ غور سے سنو! اپنی نگاہوں سے میری نگرانی کرو۔ اگر میں سیدھاچلوںتوتم میری مدد کرو اور اگر میں ٹیڑھا چلوں تو تو تم مجھے سیدھا کردو۔ اگر میں اللہ کی اطاعت کروں تو تم میری بات مانو اور اگر میں اللہ کی نافرمانی کروں تو تم میری بات نہ مانو۔1 حضرت ابو الجحّاف کہتے ہیں کہ جب حضرت ابو بکر ؓ سے لوگوں نے بیعت کرلی تو انھوں نے تین دن تک اپنادروازہ بند کیے رکھا اورروزانہ باہر آکر لوگوں سے کہتے تھے: اے لوگو! میں نے تم کو تمہاری بیعت واپس کر دی ہے، لہٰذا اب تم جس سے چاہوبیعت ہوجائو۔ اور ہر مرتبہ حضرت علی بن ابی طالب ؓکھڑے ہو کر کہتے: نہ ہم آپ کی بیعت واپس کرتے ہیں اور نہ آپ سے بیعت کی واپسی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ حضور ﷺ نے (اپنی زندگی میںمسلمانوںکی امامت کے لیے) آپ کو آگے بڑھا یاتھا، اب کون آپ کو پیچھے کر سکتا ہے۔2 حضرت زید بن علی اپنے آباء (یعنی بڑوں) سے نقل کرتے ہیں کہ حضرت ابو بکر ؓ نے رسول اللہ ﷺ کے منبر پر کھڑے ہو کر تین مرتبہ فرمایا: کیا کوئی میری بیعت کو ناپسند سمجھنے والا ہے تاکہ میں اس کی بیعت واپس کر دوں؟ اور ہر مرتبہ حضرت علی بن ابی طالب ؓکھڑے ہو کر کہتے: نہ ہم آپ کی بیعت واپس کرتے ہیں اور نہ آپ سے بیعت کی واپسی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ جب رسول اللہ ﷺ نے آپ کو آگے بڑھایا ہے تو اب آپ کو کون پیچھے کر سکتا ہے۔3کسی دینی مصلحت کی وجہ سے خلافت قبول کرنا حضرت رافع بن ابو رافع کہتے ہیں کہ جب لوگوں نے حضرت ابو بکر ؓ کو خلیفہ بنایا تو میں نے کہا: یہ تو میرے وہی ساتھی ہیں جنھوں نے مجھے حکم دیا تھا کہ میں دو آدمیوں کا بھی امیر نہ بنوں (اور خود سارے مسلمانوں کے امیر بن گئے ہیں)۔ چناںچہ میں (اپنے گھر سے) چل کر مدینہ پہنچا اور میں نے حضرت ابو بکر کے سامنے آکر ان سے عرض کیا: اے ابو بکر! کیاآپ مجھ کو پہچانتے ہیں؟ حضرت ابو بکر نے کہا: ہاں۔ میں نے کہا: کیا آپ کو وہ بات یاد ہے جو آپ نے مجھے کہی تھی کہ میں دوآدمیوں کا بھی امیر نہ بنوں؟ اور آپ خود ساری امت کے امیر بن گئے ہیں۔ (یعنی آپ نے جو مجھے نصیحت کی تھی خود اس کے خلاف عمل کر رہے ہیں) حضرت ابو بکر ؓ نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ دنیا سے تشریف لے گئے تھے اور لوگ زمانۂ کفر کے قریب تھے، (کچھ عرصہ پہلے ہی انھوں نے کفر چھوڑا تھا) مجھے اس بات کا ڈر ہوا کہ ( اگر میں خلیفہ نہ بنا تو) لوگ مرتد ہو جائیں گے اور اُن میں اختلاف ہو جائے گا۔ مجھے خلافت نا پسند تھی، لیکن میں نے(اُمّت کے فائدے کی وجہ سے) قبول کرلی اور میرے ساتھی برابر مجھ پر تقاضا کرتے رہے۔ حضرت ابو بکر اپنے اَعذار بیان فرماتے رہے یہاں تک کہ میر ادل مان گیا کہ واقعی یہ (خلافت کے قبول کرنے میں) معذورہیں۔1